Tafheem-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 167
قَالُوْا لَئِنْ لَّمْ تَنْتَهِ یٰلُوْطُ لَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُخْرَجِیْنَ
قَالُوْا : بولے وہ لَئِنْ : اگر لَّمْ تَنْتَهِ : تم باز نہ آئے يٰلُوْطُ : اے لوط لَتَكُوْنَنَّ : البتہ ضرور تم ہوگے مِنَ : سے الْمُخْرَجِيْنَ : مخرج (نکالے جانے والے
انہوں نے کہا”اے لُوطؑ ، اگر تُو اِن باتوں سے باز نہ آیا تو جو لوگ ہماری بستیوں سے نکالے گئے ہیں اُن میں تُو بھی شامل ہو کر رہے گا۔“ 111
سورة الشُّعَرَآء 111 یعنی تجھے معلوم ہے کہ اس سے پہلے جس نے بھی ہمارے خلاف زبان کھولی ہے یا ہماری حرکتوں پر احتجاج کیا ہے، یا ہماری مرضی کے خلاف کام کیا ہے، وہ ہماری بستیوں سے نکالا گیا ہے۔ اب اگر تو یہ باتیں کرے گا تو تیرا حشر بھی ایسا ہی ہوگا۔ سورة اعراف اور سورة نمل میں بیان ہوا ہے کہ حضرت لوط ؑ کو یہ نوٹس دینے سے پہلے اس شریر قوم کے لوگ آپس میں یہ طے کرچکے تھے کہ اَخْرِجُوْٓا اٰلَ لُوْطٍ مِّنْ قَرْیَتِکُمْ اِنَّھُمْ اُنَاسٌ یَّتَطَھَّرُوْنَ۔ " لوط ؑ اور اس کے خاندان والوں اور ساتھیوں کو اپنی بستی سے نکال باہر کرو۔ یہ لوگ بڑے پاک باز بنتے ہیں۔ ان " صالحین " کو باہر کا راستہ دکھاؤ "۔
Top