Tafheem-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 33
وَّ نَزَعَ یَدَهٗ فَاِذَا هِیَ بَیْضَآءُ لِلنّٰظِرِیْنَ۠   ۧ
وَّنَزَعَ : اور اس نے کھینچا (نکالا) يَدَهٗ : اپنا ہاتھ فَاِذَا هِىَ : تو ناگاہ وہ بَيْضَآءُ : چمکتا ہوا لِلنّٰظِرِيْنَ : دیکھنے والوں کے لیے
پھر اُس نے اپنا ہاتھ (بغل سے)کھینچا اور وہ سب دیکھنے والوں کے سامنے چمک رہا تھا۔ 28
سورة الشُّعَرَآء 28 بعض مفسرین نے یہودی روایات سے متاثر ہو کر بَیْضَاء کے معنی " سفید " کیے ہیں اور اس کا مطلب یہ لیا ہے کہ بغل سے نکالتے ہی بھلا چنگا ہاتھ برص کے مریض کی طرح سفید ہوگیا۔ لیکن ابن جریر، ابن کثیر، زَمَخْشَری، رازی، ابو السعود عمادی، آلوسی اور دوسرے بڑے بڑے مفسرین اس پر متفق ہیں کہ یہاں بَیْضَآء بمعنی روشن اور چمکدار ہے۔ جونہی کہ حضرت موسیٰ نے بغل سے ہاتھ نکالا یکایک سارا ماحول جگمگا اٹھا اور یوں محسوس ہوا جیسے سورج نکل آیا ہے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، طٰہٰ حاشیہ 13
Top