Tafheem-ul-Quran - An-Naml : 32
قَالَتْ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اَفْتُوْنِیْ فِیْۤ اَمْرِیْ١ۚ مَا كُنْتُ قَاطِعَةً اَمْرًا حَتّٰى تَشْهَدُوْنِ
قَالَتْ : وہ بولی يٰٓاَيُّهَا الْمَلَؤُا : اے سردارو ! اَفْتُوْنِيْ : مجھے رائے دو فِيْٓ اَمْرِيْ : میرے معاملے میں مَا كُنْتُ : میں نہیں ہوں قَاطِعَةً : فیصلہ کرنے والی اَمْرًا : کسی معاملہ میں حَتّٰى : جب تک تَشْهَدُوْنِ : تم موجود ہو
(خط سُنا کر)ملکہ نے کہا”اے سردارانِ قوم، میرے اس معاملے میں مجھے مشورہ دو، میں کسی معاملہ کا فیصلہ تمہارے بغیر نہیں کرتی ہوں۔“38
سورة النمل 38 اصل الفاظ ہیں حَتّٰى تَشْهَدُوْنِ جب تک تکہ تم حاضر نہ ہو، یا تم گواہ نہ ہو، یعنی اہم معاملات میں فیصلہ کرتے وقت تم لوگوں کی موجودگی مریے نزدیک ضروری ہے، اور یہ بھی کہ جو فیصلہ میں کروں اس کے صحیح ہونے کی تم شہادت دو ، اس سے جو بات ظاہر ہوتی ہے وہ یہ کہ قوم سبا میں بادشاہی نظام تو تھا مگر وہ استبدادی نظام نہ تھا بلکہ فرماں روائے وقت معاملات کے فیصلے اعیان سلطنت کے مشورے سے کرتا تھا۔
Top