Tafheem-ul-Quran - Al-Ankaboot : 27
وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ وَ اٰتَیْنٰهُ اَجْرَهٗ فِی الدُّنْیَا١ۚ وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ
وَوَهَبْنَا : اور ہم نے عطا فرمائے لَهٗٓ : اس کو اِسْحٰقَ : اسحق وَيَعْقُوْبَ : اور یعقوب وَجَعَلْنَا : ور ہم نے رکھی فِيْ ذُرِّيَّتِهِ : اس کی اولاد میں النُّبُوَّةَ : نبوت وَالْكِتٰبَ : اور کتاب وَاٰتَيْنٰهُ : اور ہم نے دیا اس کو اَجْرَهٗ : اس کا اجر فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں لَمِنَ الصّٰلِحِيْنَ : البتہ نیکو کاروں میں سے
اور ہم نے اُسے اسحاقؑ  اور یعقوبؑ (جیسی اولاد)عنایت فرمائی47 اور اُس کی نسل میں نبوّت اور کتاب رکھ دی،48 اور اسے دنیا میں اُس کا اجر عطا کیا اور آخرت میں وہ یقیناً صالحین میں سے ہوگا۔49
سورة العنکبوت 47 حضرت اسحاق بیٹے تھے اور حضرت یعقوب پوتے۔ یہاں حضرت ابراہیم کے دوسرے بیٹوں کا ذکر اس لیے نہیں کیا گیا ہے کہ اولاد ابراہیم کی مدیانی شاخ میں صرف حضرت شعیب مبعوث ہوئے اور اسماعیلی شاخ میں سرکار رسالت مآب محمد ﷺ تک ڈھائی ہزار سال کی مدت میں کوئی نبی نہیں آیا۔ اس کے برعکس نبوت اور کتاب کی نعمت حضرت عیسیٰ ؑ تک مسلسل اس شاخ کو عطا ہوتی رہی جو حضرت اسحاق ؑ سے چلی تھی۔ سورة العنکبوت 48 اس میں وہ تمام انبیاء آگئے جو نسل ابراہیمی کی سب شاخوں میں مبعوث ہوئے ہیں۔ سورة العنکبوت 49 مقصود بیان یہ ہے کہ بابل کے وہ حکمراں اور پنڈت اور پروہت جنہوں نے ابراہیم ؑ کی دعوت کو نیچا دکھانا چاہا تھا اور اس کے وہ مشرک باشندے جنہوں نے آنکھیں بند کر کے ان ظالموں کی پیروی کی تھی، وہ تو دنیا سے مٹ گئے اور ایسے مٹے کہ آج دنیا میں کہیں ان کا نام و نشان تک باقی نہیں۔ مگر وہ شخص جسے اللہ کا کلمہ بلند کرنے کے جرم میں ان لوگوں نے جلا کر خاک کردینا چاہا تھا اور جسے آخر کار بےسروسامانی کے عالم میں وطن سے نکل جانا پڑا تھا، اس کو اللہ تعالیٰ نے یہ سرفرازی عطا فرمائی کہ چار ہزار برس سے دنیا میں اس کا نام روشن ہے اور قیامت تک رہے گا۔ دنیا کے تمام مسلمان، عیسائی اور یہودی اس خلیل رب العالمین کو بالاتفاق اپنا پیشوا مانتے ہیں۔ دنیا کو ان چالیس صدیوں میں جو کچھ بھی ہدایت کی روشنی میسر آئی ہے اسی ایک انسان اور اس کی پاکیزہ اولاد کی بدولت میسر آئی ہے۔ آخرت میں جو اجر عظیم اس کو ملے گا وہ تو ملے گا ہی، مگر اس دنیا میں بھی اس نے وہ عزت پائی جو حصول دنیا کے پیچھے جان کھپانے والوں میں سے کسی کو آج تک نصیب نہیں ہوئی۔
Top