Tafheem-ul-Quran - Al-Ankaboot : 33
وَ لَمَّاۤ اَنْ جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوْطًا سِیْٓءَ بِهِمْ وَ ضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَّ قَالُوْا لَا تَخَفْ وَ لَا تَحْزَنْ١۫ اِنَّا مُنَجُّوْكَ وَ اَهْلَكَ اِلَّا امْرَاَتَكَ كَانَتْ مِنَ الْغٰبِرِیْنَ
وَلَمَّآ : اور جب اَنْ : کہ جَآءَتْ : آئے رُسُلُنَا : ہمارے فرشتے لُوْطًا : لوط کے پاس سِيْٓءَ : پریشان ہوا بِهِمْ : ان سے وَضَاقَ : اور تنگ ہوا بِهِمْ : ان سے ذَرْعًا : دل میں وَّقَالُوْا : اور وہ بولے لَا تَخَفْ : ڈرو نہیں تم وَلَا تَحْزَنْ : اور نہ غم کھاؤ اِنَّا مُنَجُّوْكَ : بیشک ہم بچانے والے ہیں تجھے وَاَهْلَكَ : اور تیرے گھر والے اِلَّا : سوا امْرَاَتَكَ : تیری بیوی كَانَتْ : وہ ہے مِنَ : سے الْغٰبِرِيْنَ : پیچھے رہ جانے والے
پھر جب ہمارے فرستادے لُوطؑ کے پاس پہنچے تو ان کی آمد پر وہ سخت پریشان اور دل تنگ ہوا۔57 اُنہوں نے کہا”نہ ڈرو اور نہ رنج کرو۔58 ہم تمہیں اور تمہارے گھر والوں کو بچا لیں گے ، سوائے تمہاری بیوی کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے
سورة العنکبوت 57 اس پریشانی اور دل تنگی کی وجہ یہ تھی کہ فرشتے بہت خوبصورت نوخیز لڑکوں کی شکل میں آئے تھے۔ حضرت لوط اپنی قوم کے اخلاق سے واقف تھے، اس لیے ان کے آتے ہی وہ پریشان ہوگئے کہ میں اپنے ان مہمانوں کو ٹھہراؤں تو اس بدکردار قوم سے ان کو بچانا مشکل ہے اور نہ ٹھہراؤں تو یہ بڑی بےمروتی ہے جسے شرافت گوارا نہیں کرتی۔ مزید برآں یہ اندیشہ بھی ہے کہ اگر میں ان مسافروں کو اپنی پناہ میں نہ لوں گا تو رات انہیں کہیں اور گزارنی پڑے گی اور اس کے معنی یہ ہوں گے کہ گویا میں نے خود انہیں بھیڑیوں کے حوالہ کیا۔ اس کے بعد کا قصہ یہاں بیان نہیں کیا گیا ہے۔ اس کی تفصیلات سورة ہود، الحجر اور القمر میں بیان ہوئی ہیں کہ ان لڑکوں کی آمد کی خبر سن کر شہر کے بہت سے لوگ حضرت لوط کے مکان پر ہجوم کر کے آگئے اور اصرار کرنے کہ وہ اپنے ان مہمانوں کو بدکاری کے لیے ان کے حوالے کردیں۔ سورة العنکبوت 58 یعنی ہمارے معاملہ میں نہ اس بات سے ڈرو کہ یہ لوگ ہمارا کچھ بگاڑ سکیں گے اور نہ اس بات کے لیے فکر مند ہو کہ ہمیں ان سے کیسے بچایا جائے۔ یہی موقع تھا جب فرشتوں نے حضرت لوط پر یہ راز فاش کیا کہ وہ انسان نہیں بلکہ فرشتے ہیں جنہیں اس قوم پر عذاب نازل کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔ سورة ہود میں اس کی تصریح ہے کہ جب لوگ حضرت لوط کے گھر میں گھسے چلے آرہے تھے اور آپ نے محسوس کیا کہ اب آپ کسی طرح بھی اپنے مہمانوں کو ان سے نہیں بچا سکتے تو آپ پریشان ہو کر چیخ اٹھے کہ لَوْ اَنَّ لِيْ بِكُمْ قُوَّةً اَوْ اٰوِيْٓ اِلٰي رُكْنٍ شَدِيْدٍ۔ " کاش میرے پاس تمہیں ٹھیک کردینے کی طاقت ہوتی یا کسی زور آور کی حمایت میں پاسکتا "۔ اس وقت فرشتوں نے کہا يٰلُوْطُ اِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَّصِلُوْٓا اِلَيْكَ۔ " اے لوط ہم تمہارے رب کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں، یہ تم تک ہرگز نہیں پہنچ سکتے "۔
Top