Tafheem-ul-Quran - Al-Ankaboot : 41
مَثَلُ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْلِیَآءَ كَمَثَلِ الْعَنْكَبُوْتِ١ۚۖ اِتَّخَذَتْ بَیْتًا١ؕ وَ اِنَّ اَوْهَنَ الْبُیُوْتِ لَبَیْتُ الْعَنْكَبُوْتِ١ۘ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ
مَثَلُ : مثال الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے اتَّخَذُوْا : بنائے مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اَوْلِيَآءَ : مددگار كَمَثَلِ : مانند الْعَنْكَبُوْتِ : مکڑی اِتَّخَذَتْ : اس نے بنایا بَيْتًا : ایک گھر وَاِنَّ : اور بیشک اَوْهَنَ : سب سے کمزور الْبُيُوْتِ : گھروں میں لَبَيْتُ : گھر ہے الْعَنْكَبُوْتِ : مکڑی کا لَوْ كَانُوْا : کاش ہوتے وہ يَعْلَمُوْنَ : جانتے
جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسرے سرپرست بنا لیے ہیں اُن کی مثال مکڑی جیسی ہے جو اپنا ایک گھر بناتی ہے اور سب گھروں سے زیادہ کمزور گھر مکڑی کا گھر ہی ہوتا ہے۔ کاش یہ لوگ علم رکھتے۔73
سورة العنکبوت 73 اوپر جتنی قوموں کا ذکر کیا گیا ہے وہ سب شرک میں مبتلا تھیں اور اپنے معبودوں کے متعلق ان کا عقیدہ یہ تھا کہ یہ ہمارے حامی و مددگار اور سرپرست (Guardians) ہیں، ہماری قسمتیں بنانے اور بگاڑنے کی قدرت رکھتے ہیں، ان کی پوجاپاٹ کر کے اور انہیں نذر و نیاز دے کر جب ہم ان کی سرپرستی حاصل کرلیں گے تو یہ ہمارے کام بنائیں گے اور ہم کو ہر طرح کی آفات سے محفوظ رکھیں گے۔ لیکن جیسا کہ اوپر کے تاریخی واقعات میں دکھایا گیا ہے، ان کے یہ تمام عقائد و اوہام اس وقت بالکل بےبنیاد ثابت ہوئے جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کی بربادی کا فیصلہ کردیا گیا۔ اس وقت کوئی دیوتا، کوئی اوتار، کوئی ولی، کوئی روح اور کون جن یا فرشتہ، جسے وہ پوچتے تھے، ان کی مدد کو نہ آیا اور اپنی باطل توقعات کی ناکامی پر کف افسوس ملتے ہوئے وہ سب پیوند خاک ہوگئے۔ ان واقعات کو بیان کرنے کے بعد اب اللہ تعالیٰ مشرکین کو متنبہ کر رہا ہے کہ کائنات کے حقیقی مالک و فرمانروا کو چھوڑ کر بالکل بےاختیار بندوں اور سراسر خیالی معبودوں کے اعتماد پر جو توقعات کا گھروندا تم نے بنا رکھا ہے اس کی حقیقت مکڑی کے جالے سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ جس طرح مکڑی کا جالا ایک انگلی کی چوٹ بھی برداشت نہیں کرسکتا اسی طرح تمہاری توقعات کا یہ گھروندا بھی خدائی تدبیر سے پہلا تصادم ہوتے ہی پاش پاش ہو کر رہ جائے گا۔ یہ محض جہالت کا کرشمہ ہے کہ تم اوہام کے اس چکر میں پڑے ہوئے ہو۔ حقیقت کا کچھ بھی علم تمہیں ہوتا تو تم ان بےبنیاد سہاروں پر اپنا نظام حیات کبھی تعمیر نہ کرتے۔ حقیقت بس یہ ہے کہ اختیارات کا مالک اس کائنات میں ایک رب العالمین کے سوا کوئی نہیں ہے اور اسی کا سہارا وہ سہارا ہے جس پر اعتماد کیا جاسکتا ہے۔ فَمَنْ يَّكْفُرْ بالطَّاغُوْتِ وَيُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بالْعُرْوَةِ الْوُثْقٰى ۤ لَا انْفِصَامَ لَهَا ۭ وَاللّٰهُ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ۔ (البقرہ۔ آیت 256) " جو طاغوت سے کفر کرے اور اللہ پر ایمان لائے اس نے وہ مضبوط سہارا تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں ہے اور اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے "۔
Top