Tafheem-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 24
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍ١۪ وَّ غَرَّهُمْ فِیْ دِیْنِهِمْ مَّا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّھُمْ : اس لیے کہ وہ قَالُوْا : کہتے ہیں لَنْ تَمَسَّنَا : ہمیں ہرگز نہ چھوئے گی النَّارُ : آگ اِلَّآ : مگر اَيَّامًا : چند دن مَّعْدُوْدٰت : گنتی کے وَغَرَّھُمْ : اور انہٰں دھوکہ میں ڈالدیا فِيْ : میں دِيْنِهِمْ : ان کا دین مَّا : جو كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ : وہ گھڑتے تھے
ان کا یہ طرز عمل اس وجہ سے ہے کہ وہ کہتے ہیں ”آتش ِ دوزخ تو ہمیں مَس تک نہ کرے گی اور اگر دوزخ کی سزا ہم کو ملے گی بھی تو بس چند روز“۔23 اُن کے خود ساختہ عقیدوں نے اُن کو اپنے دین کے معاملے میں بڑی غلط فہمیوں میں ڈال رکھا ہے
سورة اٰلِ عِمْرٰن 23 یعنی یہ لوگ اپنے آپ کو خدا کا چہیتا سمجھ بیٹھے ہیں۔ یہ اس خیال خام میں مبتلا ہیں کہ ہم خواہ کچھ کریں بہرحال جنت ہماری ہے۔ ہم اہل ایمان ہیں، ہم فلاں کی اولاد اور فلاں کی امت اور فلاں کے مرید اور فلاں کے دامن گرفتہ ہیں، بھلا دوزخ کی کیا مجال کہ ہمیں چھو جائے۔ اور بالفرض اگر ہم دوزخ میں ڈالے بھی گئے تو بس چند روز وہاں رکھے جائیں گے تاکہ گناہوں کی جو آلائش لگ گئی ہے وہ صاف ہوجائے، پھر سیدھے جنت میں پہنچا دیے جائے گے۔ اسی قسم کے خیالات نے ان کو اتنا جری و بےباک بنادیا ہے کہ وہ سخت سے سخت جرائم کا ارتکاب کر جاتے ہیں، بد ترین گناہوں کے مرتکب ہوتے ہیں، کھلم کھلا حق سے انحراف کرتے ہیں اور ذرا خدا کا خوف ان کے دل میں نہیں آتا۔
Top