Tafheem-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 50
وَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَ لِاُحِلَّ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِیْ حُرِّمَ عَلَیْكُمْ وَ جِئْتُكُمْ بِاٰیَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ١۫ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ
وَمُصَدِّقًا : اور تصدیق کرنے والا لِّمَا : جو بَيْنَ يَدَيَّ : اپنے سے پہلی مِنَ : سے التَّوْرٰىةِ : توریت وَلِاُحِلَّ : تاکہ حلال کردوں لَكُمْ : تمہارے لیے بَعْضَ : بعض الَّذِيْ : وہ جو کہ حُرِّمَ : حرام کی گئی عَلَيْكُمْ : تم پر وَجِئْتُكُمْ : اور آیا ہوں تمہارے پاس بِاٰيَةٍ : ایک نشانی مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب فَاتَّقُوا : سو تم ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَاَطِيْعُوْنِ : اور میرا کہا مانو
اور میں اُس تعلیم و ہدایت کی تصدیق کرنے والا بن کر آیا ہوں جو تو رات میں سے اِس وقت میرے زمانہ میں موجود ہے۔46 اور اس لیے آیا ہوں کہ تمہارے لیے بعض اُن چیزوں کو حلال کر دوں جو تم پر حرام کر دی گئی ہیں۔47 دیکھو ، میں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس نشانی لے کر آیا ہوں ، لہٰذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
سورة اٰلِ عِمْرٰن 46 یعنی یہ میرے فرستادہ خدا ہونے کا ایک اور ثبوت ہے۔ اگر میں اس کی طرف سے بھیجا ہوا نہ ہوتا بلکہ جھوٹا مدعی ہوتا تو خود ایک مستقل مذہب کی بنا ڈالتا اور اپنے ان کمالات کے زور پر تمہیں سابق دین سے ہٹا کر اپنے ایجاد کردہ دین کی طرف لانے کی کوشش کرتا۔ لیکن میں تو اسی اصل دین کو مانتا ہوں اور اسی تعلیم کو صحیح قرار دے رہا ہوں جو خدا کی طرف سے اس کے پیغمبر مجھ سے پہلے لائے تھے۔ یہ بات کہ مسیح ؑ وہی دین لے کر آئے تھے جو موسیٰ ؑ اور دوسرے انبیا نے پیش کیا تھا، رائج الوقت اناجیل میں بھی واضح طور پر ہمیں ملتی ہے۔ مثلاً متی کی روایت کے مطابق پہاڑی کے وعظ میں مسیح ؑ صاف فرماتے ہیں ”یہ نہ سمجھو کہ میں توریت یا نبیوں کی کتابوں کو منسوخ کرنے آیا ہوں۔ منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کرنے آیا ہوں“۔ (5 17) ایک یہودی عالم نے حضرت مسیح ؑ سے پوچھا کہ احکام دین میں اولین حکم کونسا ہے ؟ جواب میں آپ ؑ نے فرمایا ”خداوند اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔ بڑا اور پہلا حکم یہی ہے۔ اور دوسرا اس کے مانند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔ انہی دو حکموں پر تمام توریت اور انبیا کے صحیفوں کا مدار ہے“۔ پھر حضرت مسیح ؑ اپنے شاگردوں سے فرماتے ہیں ”فقیہ اور فریسی موسیٰ کی گدی پر بیٹھے ہیں۔ جو کچھ وہ تمہیں بتائیں وہ سب کرو اور مانو مگر ان کے سے کام نہ کرو کیونکہ وہ کہتے ہیں اور کرتے نہیں۔“ (متی 23 2۔ 3) سورة اٰلِ عِمْرٰن 47 یعنی تمہارے جہلا کے توہمات، تمہارے فقیہوں کی قانونی موشگافیوں، تمہارے رہبانیت پسند لوگوں کے تشددات، اور غیر مسلم قوموں کے غلبہ و تسلط کی بدولت تمہارے ہاں اصل شریعت الہٰی پر جن قیود کا اضافہ ہوگیا ہے، میں ان کو منسوخ کروں گا اور تمہارے لیے وہی چیزیں حلال اور وہی حرام قرار دوں گا جنہیں اللہ نے حلال یا حرام کیا ہے۔
Top