Tafheem-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 96
اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَكَّةَ مُبٰرَكًا وَّ هُدًى لِّلْعٰلَمِیْنَۚ
اِنَّ : بیشک اَوَّلَ : پہلا بَيْتٍ : گھر وُّضِعَ : مقرر کیا گیا لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے لَلَّذِيْ : جو بِبَكَّةَ : مکہ میں مُبٰرَكًا : برکت والا وَّھُدًى : اور ہدایت لِّلْعٰلَمِيْنَ : تمام جہانوں کے لیے
بے شک سب سے پہلی عبادت گا ہ جو انسانوں کے لیے تعمیر ہوئی وہ وہی ہے جو مکّہ میں واقع ہے۔ اس کو خیر و برکت دی گئی تھی اور تمام جہان والوں کے لیے مرکزِ ہدایت بنایا گیا تھا۔ 79
سورة اٰلِ عِمْرٰن 79 یہودیوں کا دوسرا اعتراض یہ تھا کہ تم نے بیت المقدس کو چھوڑ کر کعبہ کو قبلہ کیوں بنایا، حالانکہ پچھلے انبیا کا قبلہ بیت المقدس ہی تھا۔ اس کا جواب سورة بقرہ میں دیا جا چکا ہے۔ لیکن یہودی اس کے بعد بھی اپنے اعتراض پر مصر رہے۔ لہٰذا یہاں پھر اس کا جواب دیا گیا ہے۔ بیت المقدس کے متعلق خود بائیبل ہی کی شہادت موجود ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ کے ساڑھے چار سو برس بعد حضرت سلیمان ؑ نے اس کو تعمیر کیا (1۔ سلاطین، باب 6۔ آیت 1)۔ اور حضرت سلیمان ؑ ہی کے زمانہ میں وہ قبلہ اہل توحید قرار دیا گیا (کتاب مذکور، باب 8، آیت 29۔ 30)۔ برعکس اس کے یہ تمام عرب کی متواتر اور متفق علیہ روایات سے ثابت ہے کہ کعبہ کو حضرت ابراہیم ؑ نے تعمیر کیا، اور وہ حضرت موسیٰ ؑ سے آٹھ نو سو برس پہلے گزرے ہیں۔ لہٰذا کعبہ کی اولیت ایک ایسی حقیقت ہے جس میں کسی کلام کی گنجائش نہیں۔
Top