Tafheem-ul-Quran - Al-Ahzaab : 2
وَّ اتَّبِعْ مَا یُوْحٰۤى اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًاۙ
وَّاتَّبِعْ : اور پیروی کریں مَا يُوْحٰٓى : جو وحی کیا جاتا ہے اِلَيْكَ : آپ کی طرف مِنْ رَّبِّكَ ۭ : آپ کے رب (کی طرف) سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے بِمَا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو خَبِيْرًا : خبردار
پیروی کرو اس بات کی جس کا اشارہ تمہارے ربّ کی طرف سے تمہیں کیا جارہا ہے، اللہ ہر اُس بات سے باخبر ہے جو تم لوگ کرتے ہو۔ 3
سورة الْاَحْزَاب 3 اس فقرے میں خطاب نبی ﷺ سے بھی ہے اور مسلمانوں سے بھی اور مخالفین اسلام سے بھی۔ مطلب یہ ہے کہ نبی اگر اللہ کے حکم پر عمل کر کے بدنامی کا خطرہ مول لے گا اور اپنی عزت پر دشمنوں کے حملے صبر کے ساتھ برداشت کرے گا تو اللہ سے اس کی یہ وفا دارانہ خدمت چھپی نہ رہے گی۔ مسلمانوں میں سے جو لوگ نبی کی عقیدت میں ثابت قدم رہیں گے اور جو شکوک و شبہات میں مبتلا ہوں گے، دونوں ہی کا حال اللہ سے مخفی نہ رہے گا۔ اور کفار و منافقین اس کو بدنام کرنے کے لیے جو دوڑ دھوپ کریں گے اس سے بھی اللہ بیخبر نہ رہے گا۔ لہٰذا گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ ہر ایک اپنے عمل کے لحاظ سے جس جزا یا سزا کا مستحق ہوگا وہ اسے مل کر رہے گی۔
Top