Tafheem-ul-Quran - Al-Ahzaab : 46
وَّ دَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا
وَّدَاعِيًا : اور بلانے والا اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف بِاِذْنِهٖ : اس کے حکم سے وَسِرَاجًا : اور چراغ مُّنِيْرًا : روشن
اللہ کی اجازت سے اس کی طرف دعوت دینے 84 والا بنا کر اور روشن چراغ بناکر
سورة الْاَحْزَاب 84 یہاں بھی ایک عام مبلغ کی تبلیغ اور نبی کی تبلیغ کے درمیان وہی فرق ہے جس کی طرف اوپر اشارہ کیا گیا ہے۔ دعوت الی اللہ تو ہر مبلغ دیتا اور دے سکتا ہے، مگر وہ اللہ کی طرف سے اس کام پر مامور نہیں ہوتا۔ اس کے برعکس نبی اللہ کے اذن (Sanction) سے دعوت دینے اٹھتا ہے۔ اس کی دعوت نری تبلیغ نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے بھی اس کے بھیجنے والے رب العالمین کی فرمانروائی کا زور ہوتا ہے۔ اسی بنا پر اللہ کے بھیجے ہوئے داعی کی مزاحمت خود اللہ کے خلاف جنگ قرار پاتی ہے، جس طرح دنیوی حکومتوں میں سرکاری کام انجام دینے والے سرکاری ملازم کی مزاحمت خود حکومت کے خلاف جنگ سمجھی جاتی ہے۔
Top