Tafheem-ul-Quran - Al-Ahzaab : 58
وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يُؤْذُوْنَ : ایذا دیتے ہیں الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن مرد (جمع) وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتیں بِغَيْرِ : بغیر مَا اكْتَسَبُوْا : کہ انہوں نے کمایا (کیا) فَقَدِ احْتَمَلُوْا : البتہ انہوں نے اٹھایا بُهْتَانًا : بہتان وَّاِثْمًا : اور گناہ مُّبِيْنًا : صریح
ور جو لوگ مومن مردوں اور عورتوں کو بے قصور اذیت دیتے ہیں اُنہوں نے ایک بڑے بہتان 109 اور صریح گناہ کا وبال اپنے سر لے لیا ہے
سورة الْاَحْزَاب 109 یہ آیت بہتان کی تعریف متعین کردیتی ہے، یعنی جو عیب آدمی میں نہ ہو، یا جو قصور آدمی نے نہ کیا ہو وہ اس کی طرف منسوب کرنا۔ نبی ﷺ نے بھی اس کی تصریح فرمائی ہے۔ ابو داؤد اور ترمذی کی روایت ہے کہ حضور ﷺ سے پوچھا گیا غیبت کیا ہے ؟ فرمایا ذکر کا خاک بمَا یکرہ۔ " تیرا اپنے بھائی کا ذکر اس طرح کرنا جو اسے ناگوار ہو۔ " عرض کیا گیا اور اگر میرے بھائی میں وہ عیب موجود ہو۔ فرمایا ان کان فیہ ما تقول فقد اغتبتہ وان لم یکن فیہ ما تقول فقد بھتّہ۔ " اگر اس میں وہ عیب موجود ہے جو تو نے بیان کیا تو تو نے اس کی غیبت کی۔ اور اگر وہ اس میں نہیں ہے تو تو نے اس پر بہتان لگایا۔ " یہ فعل صرف ایک اخلاقی گناہ ہی نہیں ہے جس کی سزا آخرت میں ملنے والی ہو۔ بلکہ اس آیت کا تقاضا یہ ہے کہ اسلامی ریاست کے قانون میں بھی جھوٹے الزامات لگانے کو جرم مستلزم سزا قرار دیا جائے۔
Top