Tafheem-ul-Quran - Faatir : 2
مَا یَفْتَحِ اللّٰهُ لِلنَّاسِ مِنْ رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا١ۚ وَ مَا یُمْسِكْ١ۙ فَلَا مُرْسِلَ لَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
مَا يَفْتَحِ : جو کھول دے اللّٰهُ : اللہ لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے مِنْ رَّحْمَةٍ : رحمت سے فَلَا مُمْسِكَ : تو بند کرنے والا انہیں لَهَا ۚ : اس کا وَمَا يُمْسِكْ ۙ : اور جو وہ بند کردے فَلَا مُرْسِلَ : تو کوئی بھیجنے والا نہیں لَهٗ : اس کا مِنْۢ بَعْدِهٖ ۭ : اس کے بعد وَهُوَ : اور وہ الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
اللہ جس رحمت کا دروازہ بھی لوگوں کے لیے کھول دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے وہ بند کر دے اسے اللہ کے بعد پھر کوئی دوسرا کھولنے والا نہیں۔ 4 وہ زبردست اور حکیم ہے۔ 5
سورة فَاطِر 4 اس کا مقصود بھی مشرکین کی اس غلط فہمی کو رفع کرنا ہے کہ اللہ کے بندوں میں سے کوئی انہیں روزگار دلانے والا اور کوئی ان کو اولاد عطا فرمانے والا اور کوئی ان کے بیماروں کو تندرستی بخشنے والا ہے۔ شرک کے یہ تمام تصورات بالکل بےبنیاد ہیں اور خالص حقیقت صرف یہ ہے کہ جس قسم کی رحمت بھی بندوں کو پہنچتی ہے محض اللہ عز وجل کے فضل سے پہنچتی ہے۔ کوئی دوسرا نہ اس کے عطا کرنے پر قادر ہے اور نہ روک دینے کی طاقت رکھتا ہے۔ یہ مضمون قرآن مجید اور احادیث میں بکثرت مقامات پر مختلف طریقوں سے بیان کیا گیا ہے تاکہ انسان در در کی بھیک مانگنے اور ہر آستانے پر ہاتھ پھیلانے سے بچے اور اس بات کو اچھی طرح سمجھ لے کہ اس کی قسمت کا بننا اور بگڑنا ایک اللہ کے سوا کسی دوسرے کے اختیار میں نہیں ہے۔ سورة فَاطِر 5 زبردست ہے، یعنی سب پر غالب اور کامل اقتدار اعلیٰ کا مالک ہے۔ کوئی اس کے فیصلوں کو نافذ ہونے سے نہیں روک سکتا۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ حکیم بھی ہے۔ جو فیصلہ بھی وہ کرتا ہے سراسر حکمت کی بنا پر کرتا ہے۔ کسی کو دیتا ہے تو اس لیے دیتا ہے کہ حکمت اسی کی مقتضی ہے۔ اور کسی کو نہیں دیتا تو اس لیے نہیں دیتا کہ اسے دینا حکمت کے خلاف ہے۔
Top