Tafheem-ul-Quran - Faatir : 31
وَ الَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ مِنَ الْكِتٰبِ هُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِعِبَادِهٖ لَخَبِیْرٌۢ بَصِیْرٌ
وَالَّذِيْٓ : اور وہ جو اَوْحَيْنَآ : ہم نے وحی بھیجی ہے اِلَيْكَ : تمہاری طرف مِنَ الْكِتٰبِ : کتاب هُوَ : وہ الْحَقُّ : حق مُصَدِّقًا : تصدیق کرنے والی لِّمَا : اس کی جو بَيْنَ يَدَيْهِ ۭ : ان کے پاس اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ بِعِبَادِهٖ : اپنے بندوں سے لَخَبِيْرٌۢ : البتہ باخبر بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
(اے نبیؐ)جو کتاب ہم نے تمہاری طرف وحی کی ذریعہ سے بھیجی ہے وہی حق ہے، تصدیق کرتی ہوئی آئی ہے اُن کتابوں کی جو اِس سے پہلے آئی تھیں۔ 53 بے شک اللہ اپنے بندوں کے حال سے باخبر ہے اور ہر چیز پر نگاہ رکھنے والا ہے۔ 54
سورة فَاطِر 53 مطلب یہ ہے کہ وہ کوئی نرالی بات نہیں پیش کر رہی ہے جو پچھلے انبیاء کی لائی ہوئی تعلیمات کے خلاف ہو، بلکہ اسی ازلی و ابدی حق کو پیش کر رہی ہے جو ہمیشہ سے تمام انبیاء پیش کرتے چلے آرہے ہیں۔ سورة فَاطِر 54 اللہ کی ان صفات کو یہاں بیان کرنے کا مقصود اس حقیقت پر متنبہ کرنا ہے کہ بندوں کے لیے خیر کس چیز میں ہے، اور ان کی ہدایت و رہنمائی کے لیے کیا اصول موزوں ہیں، اور کون سے ضابطے ٹھیک ٹھیک ان کی مصلحت کے مطابق ہیں، ان امور کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جان سکتا، کیونکہ بندوں کی فطرت اور اس کے تقاضوں سے وہی باخبر ہے، اور ان کے حقیقی مصالح پر وہی نگاہ رکھتا ہے۔ بندے خود اپنے آپ کو اتنا نہیں جانتے جتنا ان کا خالق ان کو جانتا ہے۔ اس لیے حق وہی ہے اور وہی ہوسکتا ہے جو اس نے وحی کے ذریعہ سے بتادیا ہے۔
Top