Tafheem-ul-Quran - Faatir : 39
هُوَ الَّذِیْ جَعَلَكُمْ خَلٰٓئِفَ فِی الْاَرْضِ١ؕ فَمَنْ كَفَرَ فَعَلَیْهِ كُفْرُهٗ١ؕ وَ لَا یَزِیْدُ الْكٰفِرِیْنَ كُفْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ اِلَّا مَقْتًا١ۚ وَ لَا یَزِیْدُ الْكٰفِرِیْنَ كُفْرُهُمْ اِلَّا خَسَارًا
هُوَ : وہی الَّذِيْ : جس نے جَعَلَكُمْ : تمہیں بنایا خَلٰٓئِفَ : جانشین فِي الْاَرْضِ ۭ : زمین میں فَمَنْ كَفَرَ : سو جس نے کفر کیا فَعَلَيْهِ : تو اسی پر كُفْرُهٗ ۭ : اس کا کفر وَلَا يَزِيْدُ : اور نہیں بڑھاتا الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) كُفْرُهُمْ : ان کا کفر عِنْدَ : نزدیک رَبِّهِمْ : ان کا رب اِلَّا : سوائے مَقْتًا ۚ : ناراضی (غضب) وَلَا يَزِيْدُ : اور نہیں بڑھاتا الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) كُفْرُهُمْ : ان کا کفر اِلَّا : سوائے خَسَارًا : خسارہ
وہی تو ہے جس نے تم کو زمین میں خلیفہ بنایا ہے۔ 64 اب جو کوئی کُفر کرتا ہے اس کے کُفر کا وبال اُسی پر ہے، 65 اور کافروں کو اُن کا کُفر اِس کےسوا کوئی ترقی نہیں دیتا  کہ ان کے ربّ کا غضب اُن پر زیادہ سے زیادہ بھڑکتا چلا جاتا ہے۔ کافروں کے لیے خسارے میں اضافے کے سوا کوئی ترقی نہیں
سورة فَاطِر 64 اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں ایک یہ کہ اس نے پچھلی نسلوں اور قوموں کے گزر جانے کے بعد اب تم کو ان کی جگہ اپنی زمین میں بسایا ہے۔ اور دوسرا یہ کہ اس نے تمہیں زمین میں تصرف کے جو اختیارات دیے ہیں وہ اس حیثیت سے نہیں ہیں کہ تم ان چیزوں کے مالک ہو، بلکہ اس حیثیت سے ہیں کہ تم اصل مالک کے خلیفہ ہو۔ سورة فَاطِر 65 اگر پہلے فقرے کا یہ مطلب لیا جائے کہ تم کو پچھلی قوموں کا جانشین بنایا ہے تو اس فقرے کے معنی یہ ہوں گے کہ جس نے گزشتہ قوموں کے انجام سے کوئی سبق نہ لیا اور وہی کفر کا رویہ اختیار کیا جس کی بدولت وہ قومیں تباہ ہوچکی ہیں، وہ اپنی اس حماقت کا نتیجہ بد دیکھ کر رہے گا۔ اور اگر اس فقرے کا مطلب یہ لیا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے تم کو اپنے خلیفہ کی حیثیت سے زمین میں اختیارات عطا کیے ہیں تو اس فقرے کے معنی یہ ہوں گے کہ جو اپنی حیثیت خلافت کو بھول کر خود مختار بن بیٹھا یا جس نے اصل مالک کو چھوڑ کر کسی اور کی بندگی اختیار کرلی وہ اپنی اس باغیانہ روش کا برا انجام دیکھ لے گا۔
Top