Tafheem-ul-Quran - Faatir : 41
اِنَّ اللّٰهَ یُمْسِكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ اَنْ تَزُوْلَا١ۚ۬ وَ لَئِنْ زَالَتَاۤ اِنْ اَمْسَكَهُمَا مِنْ اَحَدٍ مِّنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ حَلِیْمًا غَفُوْرًا
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُمْسِكُ : تھام رکھا ہے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین اَنْ : کہ تَزُوْلَا ڬ : ٹل جائیں وہ وَلَئِنْ : اور اگر وہ زَالَتَآ : ٹل جائیں اِنْ : نہ اَمْسَكَهُمَا : تھامے گا انہیں مِنْ اَحَدٍ : کوئی بھی مِّنْۢ بَعْدِهٖ ۭ : اس کے بعد اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے حَلِيْمًا : حلم والا غَفُوْرًا : بخشنے والا
حقیقت یہ ہے کہ اللہ ہی ہے جو آسمانوں اور زمین کو ٹل جانے سے روکے ہوئے ہے، اور  اگر وہ ٹل جائیں تو اللہ کے بعد کوئی دُوسرا  انہیں تھامنے والا نہیں ہے۔ 69 بے شک اللہ بڑا حلیم اور درگزر فرمانے والا ہے۔ 70
سورة فَاطِر 69 یعنی یہ اتھاہ کائنات اللہ تعالیٰ کے قائم رکھنے سے قائم ہے۔ کوئی فرشتہ یا جن یا نبی یا ولی اس کو سنبھالے ہوئے نہیں ہے۔ کائنات کو سنبھالنا تو درکنار، یہ بےبس بندے تو اپنے وجود کے سنبھالنے پر بھی قادر نہیں۔ ہر ایک اپنی پیدائش اور اپنے بقاء کے لیے ہر آن اللہ جل شانہ کا محتاج ہے۔ ان میں سے کسی کے متعلق یہ سمجھنا کہ خدائی کی صفات اور اختیارات میں اس کا کوئی حصہ ہے خالص حماقت اور فریب خوردگی کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے۔ سورة فَاطِر 70 یعنی یہ سراسر اللہ کا حلم اور اس کی چشم پوشی ہے کہ اتنی بڑی گستاخیاں اس کی جناب میں کی جا رہی ہیں اور پھر بھی وہ سزا دینے میں جلدی نہیں کر رہا ہے۔
Top