Tafheem-ul-Quran - Yaseen : 39
وَ الْقَمَرَ قَدَّرْنٰهُ مَنَازِلَ حَتّٰى عَادَ كَالْعُرْجُوْنِ الْقَدِیْمِ
وَالْقَمَرَ : اور چاند قَدَّرْنٰهُ : ہم نے مقرر کیں اس کو مَنَازِلَ : منزلیں حَتّٰى : یہاں تک کہ عَادَ : ہوجاتا ہے كَالْعُرْجُوْنِ : کھجور کی شاخ کی طرح الْقَدِيْمِ : پرانی
اور چاند، اُس کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کر دی ہیں یہاں تک کہ ان سے گزرتا ہوا وہ پھر کھجور کی سُوکھی شاخ کے مانند رہ جاتا ہے۔ 34
سورة یٰسٓ 34 یعنی مہینے کے دوران میں چاند کی گردش ہر روز بدلتی رہتی ہے۔ ایک دن وہ ہلال بن کر طلوع ہوتا ہے۔ پھر روز بروز بڑھتا چلا جاتا ہے، یہاں تک کہ چودھویں رات کو بدر کامل بن جاتا ہے۔ اس کے بعد روز گھٹتا چلا جاتا ہے۔ حتی کہ آخر کار پھر اپنی ابتدائی ہلالی شکل پر واپس پہنچ جاتا ہے۔ یہ چکر لاکھوں برس سے پوری باقاعدگی کے ساتھ چل رہا ہے اور چاند کی ان مقررہ منزلوں میں بھی فرق نہیں آتا۔ اسی وجہ سے انسان حساب لگا کر ہمیشہ یہ معلوم کرسکتا ہے کہ کس روز چاند کس منزل میں ہوگا۔ اگر اس کی حرکت کسی ضابطہ کی پابند نہ ہوتی تو یہ حساب لگانا ممکن نہ ہوتا۔
Top