Tafheem-ul-Quran - Az-Zumar : 15
فَاعْبُدُوْا مَا شِئْتُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ١ؕ قُلْ اِنَّ الْخٰسِرِیْنَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ وَ اَهْلِیْهِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ اَلَا ذٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ
فَاعْبُدُوْا : پس تم پرستش کرو مَا شِئْتُمْ : جس کی تم چاہو مِّنْ دُوْنِهٖ ۭ : اس کے سوائے قُلْ : فرمادیں اِنَّ : بیشک الْخٰسِرِيْنَ : گھاٹا پانے والے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے خَسِرُوْٓا : گھاٹے میں ڈالا اَنْفُسَهُمْ : اپنے آپ کو وَاَهْلِيْهِمْ : اور اپنے گھر والے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ : روز قیامت اَلَا : خوب یاد رکھو ذٰلِكَ : یہ هُوَ : وہ الْخُسْرَانُ : گھاٹا الْمُبِيْنُ : صریح
تم اُس کے سوا جس جس کی بندگی کرنا چاہو کرتے رہو۔ کہو، اصل دیوالیے تو وہی ہیں جنہوں نے قیامت کے روز اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو گھاٹے میں ڈال دیا۔ خوب سُن رکھو، یہی کھُلا دیوالہ ہے۔ 34
سورة الزُّمَر 34 دیوالہ عرف عام میں اس چیز کو کہتے ہیں کہ کاروبار میں آدمی کا لگایا ہوا سارا سرمایہ ڈوب جائے اور بازار میں اس پر دوسروں کے مطالبے اتنے چڑھ جائیں کہ اپنا سب کچھ دے کر بھی وہ ان سے عہدہ برآ نہ ہو سکے۔ یہی استعارہ کفار و مشرکین کے لیے اللہ تعالیٰ نے یہاں استعمال کیا ہے۔ انسان کو زندگی، عمر، عقل، جسم، قوتیں اور قابلیتیں، ذرائع اور مواقع، جتنی چیزیں بھی دنیا میں حاصل ہیں، ان سب کا مجموعہ دراصل وہ سرمایہ ہے جسے وہ حیات دنیا کے کاروبار میں لگاتا ہے۔ یہ سارا سرمایہ اگر کسی شخص نے اس مفروضے پر لگا دیا کہ کوئی خدا نہیں ہے۔ یا بہت سے خدا ہیں جن کا میں بندہ ہوں، اور کسی کو مجھے حساب نہیں دینا ہے، یا محاسبے کے وقت کوئی دوسرا مجھے آ کر بچالے گا، تو اس کے معنی یہ ہیں کہ اس نے گھاٹے کا سودا کیا اور اپنا سب کچھ ڈبو دیا۔ یہ ہے پہلا خسران۔ دوسرا خسران یہ ہے کہ اس غلط مفروضے پر اس نے جتنے کام بھی کیے ان سب میں وہ اپنے نفس سے لے کر دنیا کے بہت سے انسانوں اور آئندہ نسلوں اور اللہ کی دوسری بہت سی مخلوق پر عمر بھر ظلم کرتا رہا۔ اس لیے اس پر بیشمار مطالبات چڑھ گئے، مگر اس کے پلے کچھ نہیں ہے جس سے وہ ان مطالبات کا بھگتان بھگت سکے۔ اس پر مزید خسران یہ ہے کہ وہ خود ہی نہیں ڈوبا بلکہ اپنے بال بچوں اور عزیز و اقارب اور دوستوں اور ہم قوموں کو بھی اپنی غلط تعلیم و تربیت اور غلط مثال سے لے ڈوبا۔ یہی تین خسارے ہیں جن کے مجموعے کو اللہ تعالیٰ خسران مبین قرار دے رہا ہے۔
Top