Tafheem-ul-Quran - Az-Zumar : 45
وَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَحْدَهُ اشْمَاَزَّتْ قُلُوْبُ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ١ۚ وَ اِذَا ذُكِرَ الَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِهٖۤ اِذَا هُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ
وَاِذَا : اور جب ذُكِرَ اللّٰهُ : ذکر کیا جاتا ہے اللہ وَحْدَهُ : ایک۔ واحد اشْمَاَزَّتْ : متنفر ہوجاتے ہیں قُلُوْبُ : دل الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِالْاٰخِرَةِ ۚ : آخرت پر وَاِذَا : اور جب ذُكِرَ : ذکر کیا جاتا ہے الَّذِيْنَ : ان کا جو مِنْ دُوْنِهٖٓ : اس کے سوا اِذَا : تو فورا هُمْ : وہ يَسْتَبْشِرُوْنَ : خوش ہوجاتے ہیں
جب اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے دل کُڑھنے لگتے ہیں، اور جب اُس کے سوا دُوسروں کا ذکر ہوتا ہے تو یکایک وہ خوشی سے کھِل اُٹھتے ہیں۔ 64
سورة الزُّمَر 64 یہ بات قریب قریب ساری دنیا کے مشرکانہ ذوق رکھنے والے لوگوں میں مشترک ہے، حتّیٰ کہ مسلمانوں میں بھی جن بد قسمتوں کو یہ بیماری لگ گئی ہے وہ بھی اس عیب سے خالی نہیں ہیں۔ زبان سے کہتے ہیں کہ ہم اللہ کو مانتے ہیں۔ لیکن حالت یہ ہے کہ اکیلے اللہ کا ذکر کیجیے تو ان کے چہرے بگڑنے لگتے ہیں۔ کہتے ہیں، ضرور یہ شخص بزرگوں اور اولیاء کو نہیں مانتا، جبھی تو بس اللہ ہی اللہ کی باتیں کیے جاتا ہے۔ اور اگر دوسروں کا ذکر کیا جائے تو ان کے دلوں کی کلی کھل جاتی ہے اور بشاشت سے ان کے چہرے دمکنے لگتے ہیں۔ اس طرز عمل سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کو اصل میں دلچسپی اور محبت کس سے ہے۔ علامہ آلوسی نے روح المعانی میں اس مقام پر خود اپنا ایک تجربہ بیان کیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ ایک روز میں نے دیکھا کہ ایک شخص اپنی کسی مصیبت میں ایک وفات یافتہ بزرگ کو مدد کے لیے پکار رہا ہے۔ میں نے کہا اللہ کے بندے، اللہ کو پکار، وہ خود فرماتا ہے کہ وَاِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ اُجِیْبُ دَعَوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ۔ میری یہ بات سن کر اسے سخت غصہ آیا اور بعد میں لوگوں نے مجھے بتایا کہ وہ کہتا تھا یہ شخص اولیاء کا منکر ہے۔ اور بعض لوگوں نے اس کو یہ کہتے بھی سنا کہ اللہ کی نسبت ولی جلدی سن لیتے ہیں۔
Top