Tafheem-ul-Quran - Az-Zumar : 68
وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ اِلَّا مَنْ شَآءَ اللّٰهُ١ؕ ثُمَّ نُفِخَ فِیْهِ اُخْرٰى فَاِذَا هُمْ قِیَامٌ یَّنْظُرُوْنَ
وَنُفِخَ فِي الصُّوْرِ : اور پھونک ماری جائے گی صور میں فَصَعِقَ : تو بیہوش ہوجائے گا مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَنْ : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں اِلَّا : سوائے مَنْ : جسے شَآءَ اللّٰهُ ۭ : چاہے اللہ ثُمَّ : پھر نُفِخَ فِيْهِ : پھونک ماری جائے گی اس میں اُخْرٰى : دوبارہ فَاِذَا : تو فورا هُمْ : وہ قِيَامٌ : کھڑے يَّنْظُرُوْنَ : دیکھنے لگیں گے
اور اُس روز صُور پھُونکا جائے گا 78 اور وہ سب مر کر گر جائیں گے جو آسمانوں اور زمین میں ہیں سوائے اُن کے جنہیں اللہ زندہ رکھنا چاہے۔ پھر ایک دُوسرا صُور پھونکا جائے گا اور یکایک سب کے سب اُٹھ کر دیکھنے لگیں گے۔ 79
سورة الزُّمَر 78 صور کی تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد اول، ص 552۔ جلد دوم، ص 493۔ جلد سوم، صفحات 48۔ 122۔ 123 199۔ 300۔ 606۔ سورة الزُّمَر 79 یہاں صرف دو مرتبہ صور پھونکے جانے کا ذکر ہے۔ ان کے علاوہ سورة نمل میں ان دونوں سے پہلے ایک اور نفخ صور واقع ہونے کا ذکر آیا ہے، جسے سن کر زمین و آسمان کی ساری مخلوق دہشت زدہ ہوجائے گی (آیت 87)۔ اسی بنا پر احادیث میں تین مرتبہ نفخ صور واقع ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔ ایک نفخۃ الفَزَع، یعنی گھبرا دینے والا صور۔ دوسرا نفخۃ الصَّعق، یعنی مار گرانے والا صور۔ تیسرا نفخۃ القیام لرَبّ العالمین، یعنی وہ صور جسے پھونکتے ہی تمام انسان جی اٹھیں گے اور اپنے رب کے حضور پیش ہونے کے لیے اپنے مرقدوں سے نکل آئیں گے۔
Top