Tafheem-ul-Quran - An-Nisaa : 10
اِنَّ الَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ الْیَتٰمٰى ظُلْمًا اِنَّمَا یَاْكُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِهِمْ نَارًا١ؕ وَ سَیَصْلَوْنَ سَعِیْرًا۠   ۧ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ يَاْكُلُوْنَ : کھاتے ہیں اَمْوَالَ : مال الْيَتٰمٰى : یتیموں ظُلْمًا : ظلم سے اِنَّمَا : اس کے سوا کچھ نہیں يَاْكُلُوْنَ : وہ بھر رہے ہیں فِيْ : میں بُطُوْنِھِمْ : اپنے پیٹ نَارًا : آگ وَسَيَصْلَوْنَ : اور عنقریب داخل ہونگے سَعِيْرًا : آگ (دوزخ)
جو لوگ ظلم کے ساتھ یتیموں کے مال کھاتے ہیں درحقیقت وہ اپنے پیٹ آگ سے بھرتے ہیں اور وہ ضرور جہنّم کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جھونکے جائیں گے۔ 14
سورة النِّسَآء 14 حدیث میں آیا ہے کہ جنگ احد کے بعد حضرت سعد بن ربیع ؓ کی بیوی اپنی دو بچیوں کو لیے ہوئے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور انہوں نے عرض کیا کہ ”یا رسول اللہ ! یہ سعد ؓ کی بچیاں ہیں جو آپ ﷺ کے ساتھ احد میں شہید ہوئے ہیں۔ ان کے چچا نے پوری جائداد پر قبضہ کرلیا ہے اور ان کے لیے ایک حبہ تک نہیں چھوڑا ہے۔ اب بھلا ان بچیوں سے کون نکاح کرے گا“۔ اس پر یہ آیات نازل ہوئیں۔
Top