Tafheem-ul-Quran - An-Nisaa : 142
اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ هُوَ خَادِعُهُمْ١ۚ وَ اِذَا قَامُوْۤا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰى١ۙ یُرَآءُوْنَ النَّاسَ وَ لَا یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ اِلَّا قَلِیْلًا٘ۙ
اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ : بیشک منافق يُخٰدِعُوْنَ : دھوکہ دیتے ہیں اللّٰهَ : اللہ وَھُوَ : اور وہ خَادِعُھُمْ : انہیں دھوکہ دے گا وَاِذَا : اور جب قَامُوْٓا : کھڑے ہوں اِلَى : طرف (کو) الصَّلٰوةِ : نماز قَامُوْا كُسَالٰى : کھڑے ہوں سستی سے يُرَآءُوْنَ : وہ دکھاتے ہیں النَّاسَ : لوگ وَلَا : اور نہیں يَذْكُرُوْنَ : یاد کرتے اللّٰهَ : اللہ اِلَّا قَلِيْلًا : مگر بہت کم
یہ منافق اللہ کے ساتھ دھوکہ بازی کر رہے ہیں حالانکہ درحقیقت اللہ ہی نے انہیں دھوکہ میں ڈال رکھا ہے۔ جب یہ نماز کے لیے اٹھتے ہیں تو کسمساتے ہوئے محض لوگوں کود کھانے کی خاطر اٹھتے ہیں اور خدا کو کم ہی یا د کرتے ہیں۔172
سورة النِّسَآء 172 نبی ﷺ کے زمانہ میں کوئی شخص مسلمانوں کی جماعت میں شمار ہی نہیں ہوسکتا تھا جب تک کہ وہ نماز کا پابند نہ ہو۔ جس طرح تمام دنیوی جماعتیں اور مجلسیں اپنے اجتماعات میں کسی ممبر کے بلا عذر شریک نہ ہونے کو اس کی عدم دلچسپی پر محمول کرتی ہیں اور مسلسل چند اجتماعات سے غیر حاضر رہنے والے پر اسے ممبری سے خارج کردیتی ہیں، اسی طرح اسلامی جماعت کے کسی رکن کا نماز باجماعت سے غیر حاضر رہنا اس زمانہ میں اس بات کی صریح دلیل سمجھا جاتا تھا کہ وہ شخص اسلام سے کوئی دلچسپی نہیں رکھتا، اور اگر وہ مسلسل چند مرتبہ جماعت سے غیر حاضر رہتا تو یہ سمجھ لیا جاتا تھا کہ وہ مسلمان نہیں ہے۔ اس بنا پر سخت سے سخت منافقوں کو بھی اس زمانہ میں پانچوں وقت مسجد کی حاضری ضرور دینی پڑتی تھی، کیونکہ اس کے بغیر وہ مسلمانوں کی جماعت میں شمار کیے ہی نہ جاسکتے تھے۔ البتہ جو چیز ان کو سچے اہل ایمان سے ممیز کرتی تھی وہ یہ تھی کہ سچے مومن ذوق و شوق سے آتے تھے، وقت سے پہلے مسجدوں میں پہنچ جاتے تھے، نماز سے فارغ ہو کر بھی مسجدوں میں ٹھیرے رہتے تھے، اور ان کی ایک ایک حرکت سے ظاہر ہوتا تھا کہ نماز سے ان کو حقیقی دلچسپی ہے۔ بخلاف اس کے اذان کی آواز سنتے ہی منافق کی جان پر بن جاتی تھی، دل پر جبر کر کے اٹھتا تھا، اس کے آنے کا انداز صاف غمازی کرتا تھا کہ آ نہیں رہا بلکہ اپنے آپ کو کھینچ کر لا رہا ہے، جماعت ختم ہوتے ہی اس طرح بھاگتا تھا گویا کہ کسی قیدی کو رہائی ملی ہے، اور اس کی تمام حرکات و سکنات سے ظاہر ہوتا تھا کہ یہ شخص خدا کے ذکر سے کوئی رغبت نہیں رکھتا۔
Top