Tafheem-ul-Quran - An-Nisaa : 14
وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوْدَهٗ یُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِیْهَا١۪ وَ لَهٗ عَذَابٌ مُّهِیْنٌ۠   ۧ
وَمَنْ : اور جو يَّعْصِ : نافرمانی اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَيَتَعَدَّ : اور بڑھ جائے حُدُوْدَهٗ : اس کی حدیں يُدْخِلْهُ : وہ اسے داخل کرے گا نَارًا : آگ خَالِدًا : ہمیشہ رہے گا فِيْھَا : اس میں وَلَهٗ : اور اس کے لیے عَذَابٌ : عذاب مُّهِيْنٌ : ذلیل کرنے والا
اور جو اللہ اور اُس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کی مقرر کی ہوئی حدوں سے تجاوز کر جائے گا اُسے اللہ آگ میں ڈالے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس کے لیے رسوا کن سزا ہے
سورة النِّسَآء 25A یہ ایک بڑی خوفناک آیت ہے جس میں ان لوگوں کو ہمیشگی کے عذاب کی دھمکی دی گئی۔ جو اللہ تعالیٰ کے مقرر کئے ہوئے قانون وراثت کو تبدیل کریں، یا ان دوسری قانونی حدوں کو توڑیں جو خدا نے اپنی کتاب میں واضح طور پر مقرر کردی ہیں۔ لیکن سخت افسوس ہے کہ اس قدر سخت وعید کے ہوتے ہوئے بھی مسلمانوں نے بالکل یہودیوں کی جسارت کے ساتھ خدا کے قانون کو بدلا اور اس کی حدوں کو توڑا۔ اس قانون وراثت کے معاملہ میں جو نافرمانیاں کی گئی ہیں وہ خدا کے خلاف کھلی بغاوت کی حد تک پہنچتی ہیں۔ کہیں عورتوں کو میراث سے مستقل طور محروم کیا گیا۔ کہیں صرف بڑے بیٹے کو میراث کا مستحق ٹھیرایا گیا، کہیں سرے سے تقسیم میراث ہی کے طریقے کو چھوڑ کر مشترک خاندانی جائیداد کا طریقہ اختیار کرلیا گیا۔ کہیں عورتوں اور مردوں کا حصہ برابر کردیا گیا۔ اور اب ان پرانی بغاوتوں کے ساتھ تازہ ترین بغاوت یہ ہے کہ بعض مسلمان ریاستیں اہل مغرب کی تقلید میں وفات ٹیکس (Death Duty) اپنے ہاں رائج کر رہی ہیں جس کے معنی یہ ہیں کہ میت کے وارثوں میں ایک وارث حکومت بھی ہے جس کا حصہ رکھنا اللہ میاں بھول گئے تھے حالانکہ اسلامی اصول پر اگر میت کا ترکہ کسی صورت میں حکومت کو پہنچتا ہے تو وہ صرف یہ ہے کہ کسی مرنے والے کا کوئی قریب و بعید رشتہ دار موجود نہ ہو اور اس کا چھوڑا ہوا مال تمام اشیاء متروکہ کی طرح داخل بیت المال ہوجائے۔ یا پھر حکومت اس صورت میں کوئی حصہ پاسکتی ہے جبکہ مرنے والا اپنی وصیت میں اس کے لئے کوئی حصہ مقرر کردے۔
Top