Tafheem-ul-Quran - An-Nisaa : 152
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖ وَ لَمْ یُفَرِّقُوْا بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْهُمْ اُولٰٓئِكَ سَوْفَ یُؤْتِیْهِمْ اُجُوْرَهُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۠   ۧ
وَ : اور الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَرُسُلِهٖ : اور اس کے رسولوں پر وَلَمْ يُفَرِّقُوْا : اور فرق نہیں کرتے بَيْنَ : درمیان اَحَدٍ : کسی کے مِّنْهُمْ : ان میں سے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ سَوْفَ : عنقریب يُؤْتِيْهِمْ : انہیں دے گا اُجُوْرَهُمْ : ان کے اجر وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : نہایت مہربان
بخلاف اس کے جو لوگ اللہ اور اس کے تمام رسولوں کو مانیں، اور ان کے درمیان تفریق نہ کریں، ان کو ہم ضرور ان کے اجر عطا کریں گے ،179 اور اللہ بڑا درگزر فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے۔180
سورة النِّسَآء 179 یعنی جو لوگ خدا کو اپنا واحد معبود اور مالک تسلیم کرلیں، اور اس کے بھیجے ہوئے تمام رسولوں کی پیروی قبول کریں، صرف وہی اپنے اعمال پر اجر کے مستحق ہیں، اور وہ جس درجہ کا عمل صالح کریں گے اسی درجہ کا اجر پائیں گے۔ رہے وہ لوگ جنہوں نے خدا کی لاشریک الہٰیّت و ربوبیت ہی تسلیم نہ کی، یا جنہوں نے خدا کے نمائندوں میں سے بعض کو قبول اور بعض کو رد کرنے کا باغیانہ طرز عمل اختیار کیا، تو ان کے لیے کسی عمل پر کسی اجر کا سوال سرے سے پیدا ہی نہیں ہوتا، کیونکہ ایسے لوگوں کا کوئی عمل خدا کی نگاہ میں قانونی عمل نہیں ہے۔ سورة النِّسَآء 180 یعنی جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائیں گے ان کا حساب لینے میں اللہ سخت گیری نہیں برتے گا بلکہ ان کے ساتھ بہت نرمی اور درگزر سے کام لے گا۔
Top