Tafheem-ul-Quran - An-Nisaa : 55
فَمِنْهُمْ مَّنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ مِنْهُمْ مَّنْ صَدَّ عَنْهُ١ؕ وَ كَفٰى بِجَهَنَّمَ سَعِیْرًا
فَمِنْھُمْ : پھر ان میں سے مَّنْ اٰمَنَ : کوئی ایمان لایا بِهٖ : اس پر وَمِنْھُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : کوئی صَدَّ : رکا رہا عَنْهُ : اس سے وَكَفٰى : اور کافی بِجَهَنَّمَ : جہنم سَعِيْرًا : بھڑکتی ہوئی آگ
مگر ان میں سے کوئی اس پر ایمان لایا اور کوئی اس سے منہ موڑگیا، 87اور منہ موڑنے والوں کے لیے تو بس جہنّم کی بھڑکتی ہوئی آگ ہی کافی ہے
سورة النِّسَآء 87 یاد رہے کہ یہاں جواب بنی اسرائیل کی حاسدانہ باتوں کا دیا جا رہا ہے۔ اس جواب کا مطلب یہ ہے کہ تم لوگ آخر جلتے کس بات پر ہو ؟ تم بھی ابراہیم کی اولاد ہو اور یہ بنی اسماعیل بھی ابراہیم ہی کی اولاد ہیں۔ ابراہیم سے دنیا کی امامت کا جو وعدہ ہم نے کیا تھا وہ آل ابراہیم میں سے صرف ان لوگوں کے لیے تھا جو ہماری بھیجی ہوئی کتاب اور حکمت کی پیروی کریں۔ یہ کتاب اور حکمت پہلے ہم نے تمہارے پاس بھیجی تھی مگر تمہاری اپنی نالائقی تھی کہ تم اس سے منہ موڑ گئے۔ اب وہی چیز ہم نے بنی اسماعیل کو دی ہے اور یہ ان کی خوش نصیبی ہے کہ وہ اس پر ایمان لے آئے ہیں۔
Top