Tafheem-ul-Quran - An-Nisaa : 66
وَ لَوْ اَنَّا كَتَبْنَا عَلَیْهِمْ اَنِ اقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْ اَوِ اخْرُجُوْا مِنْ دِیَارِكُمْ مَّا فَعَلُوْهُ اِلَّا قَلِیْلٌ مِّنْهُمْ١ؕ وَ لَوْ اَنَّهُمْ فَعَلُوْا مَا یُوْعَظُوْنَ بِهٖ لَكَانَ خَیْرًا لَّهُمْ وَ اَشَدَّ تَثْبِیْتًاۙ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّا كَتَبْنَا : ہم لکھ دیتے (حکم کرتے) عَلَيْهِمْ : ان پر اَنِ : کہ اقْتُلُوْٓا : قتل کرو تم اَنْفُسَكُمْ : اپنے آپ اَوِ اخْرُجُوْا : یا نکل جاؤ مِنْ : سے دِيَارِكُمْ : اپنے گھر مَّا فَعَلُوْهُ : وہ یہ نہ کرتے اِلَّا : سوائے قَلِيْلٌ : چند ایک مِّنْھُمْ : ان سے وَلَوْ : اور اگر اَنَّھُمْ : یہ لوگ فَعَلُوْا : کرتے مَا : جو يُوْعَظُوْنَ : نصیحت کی جاتی ہے بِهٖ : اس کی لَكَانَ : البتہ ہوتا خَيْرًا : بہتر لَّھُمْ : ان کے لیے وَاَشَدَّ : اور زیادہ تَثْبِيْتًا : ثابت رکھنے والا
اگر ہم نے انہیں حکم دیا ہوتا کہ اپنے آپ کو ہلاک کردو یا اپنے گھروں سے نکل جاوٴ تو ان میں سے کم ہی آدمی اس پر عمل کرتے۔ 96حالانکہ جو نصیحت انہیں کی جاتی ہے اگر یہ اس پر عمل کرتے تو یہ ان کے لیے زیادہ بہتری اور زیادہ ثابت قدمی کا موجب ہوتا97
سورة النِّسَآء 96 یعنی جب ان کا حال یہ ہے کہ شریعت کی پابندی کرنے میں ذرا سا نقصان یا تھوڑی سی تکلیف بھی یہ برداشت نہیں کرسکتے تو ان سے کسی بڑی قربانی کی ہرگز توقع نہیں کی جاسکتی۔ اگر جان دینے یا گھر بار چھوڑنے کا مطالبہ ان سے کیا جائے تو یہ فوراً بھاگ کھڑے ہوں گے اور ایمان و اطاعت کے بجائے کفر و نافرمانی کی راہ لیں گے۔ سورة النِّسَآء 97 یعنی اگر یہ لوگ شک اور تذبذب اور تردد چھوڑ کر یکسوئی کے ساتھ رسول کی اطاعت و پیروی پر قائم ہوجاتے اور ڈانواں ڈول نہ رہتے تو ان کی زندگی تزلزل سے محفوظ ہوجاتی۔ ان کے خیالات، اخلاق اور معاملات سب کے سب ایک مستقل اور پائدار بنیاد پر قائم ہوجاتے اور یہ ان برکات سے بہرہ ور ہوتے جو ایک شاہراہ مستقیم پر ثابت قدمی کے ساتھ چلنے سے ہی حاصل ہوا کرتی ہیں۔ جو شخص تذبذب اور تردد کی حالت میں مبتلا ہو، کبھی اس راستہ پر چلے اور کبھی اس راستہ پر، اور اطمینان کسی راستہ کے بھی صحیح ہونے پر اسے حاصل نہ ہو اس کی ساری زندگی نقش بر آب کی طرح بسر ہوتی ہے اور سعی لا حاصل بن کر رہ جاتی ہے۔
Top