Tafheem-ul-Quran - An-Nisaa : 71
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا خُذُوْا حِذْرَكُمْ فَانْفِرُوْا ثُبَاتٍ اَوِ انْفِرُوْا جَمِیْعًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ لوگ جو ایمان لائے) (ایمان والو) خُذُوْا : لے لو حِذْرَكُمْ : اپنے بچاؤ (ہتھیار) فَانْفِرُوْا : پھر نکلو ثُبَاتٍ : جدا جدا اَوِ : یا انْفِرُوْا : نکلو (کوچ کرو) جَمِيْعًا : سب
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، مقابلہ کے لیے ہر وقت تیار رہو،101 پھر جیسا موقع ہو الگ الگ دستوں کی شکل میں نکلویا اکٹھے ہوکر
سورة النِّسَآء 101 واضح رہے کہ یہ خطبہ اس زمانہ میں نازل ہوا تھا جب احد کی شکست کی وجہ سے اطراف و نواح کے قبائل کی ہمتیں بڑھ گئیں تھیں اور مسلمان ہر طرف سے خطرات میں گھر گئے تھے۔ آئے دن خبریں آتی رہتی تھیں کہ فلاں قبیلے کے تیور بگڑ رہے ہیں، فلاں قبیلہ دشمنی پر آمادہ ہے، فلاں مقام پر حملہ کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ مسلمانوں کے ساتھ پے در پے غداریاں کی جا رہی تھیں۔ ان کے مبلغین کو فریب سے دعوت دی جاتی تھی اور قتل کردیا جاتا تھا۔ مدینہ کے حدود سے باہر ان کے لیے جان و مال کی سلامتی باقی نہ رہی تھی۔ ان حالات میں مسلمانوں کی طرف سے ایک زبردست سعی و جہد اور سخت جاں فشانی کی ضرورت تھی تاکہ ان خطرات کے ہجوم سے اسلام کی یہ تحریک مٹ نہ جائے۔
Top