Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 24
حٰمٓۚۛ
حٰمٓ : حا۔ میم
کیا پہنچی ہے تجھ کو بات8 ابراہیم کے مہمانوں کی جو عزت والے تھے
8:۔ ” ھل اتاک۔ تا۔ العذاب الالیم “ یہ تخویف دنیوی کے پان نمونوں میں سے پہلا نمونہ ہے اصل نمونہ تو قوم لوط (علیہ السلام) کی ہلاکت ہے اور اس سے پہلے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا قصہ اس کی تمہید ہے۔ کیا ابراہیم (علیہ السلام) کے معزز مہمانوں کا قصہ اس کی تمہید ہے۔ کیا ابراہیم (علیہ السلام) کے معزز مہمانوں کا قصہ آپ تک نہیں پہنچا ؟ یہ معزز مہمان فرشتے تھے جو خوبصورت نوجوانوں کی شکل میں ان کے پاس آئے۔ ” اذ دخلوا۔ الایۃ “ جب وہ مہمان حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس پہنچے تو سلام کہا۔ انہوں نے بھی سلام کا جواب دیا اور دل کہا یہ اجنبی ہیں معلوم نہیں کون ہیں۔ خیال آیا پہلے ان کے کھانے پینے کا انتظام کرلیا جائے بعد میں ان کا اتہ پتہ معلوم کرلیا جائیگا۔ ” فراغ الی اھلہ الخ “ چناچہ فورًا گھر تشریف لے گئے اور بہت جلد ایک موٹا تازہ بچھڑا بھون تل کرلے آئے۔ اور ان کے سامنے رکھ دیا۔ لیکن جب دیکھا کہ وہ کھانے کے لیے بچھڑے کی طرف ہاتھ نہیں بڑھا رہے، تو فرمایا تم کھاتے کیوں نہیں ؟ اور دل میں ڈرے بھی کیونکہ اس زمانے کا دستور تھا جو شخص کسی کو نقصان پہنچانا چاہتا یا اس کے یہاں چوری کرنے کا ارادہ رکھتا تھا وہ اس کے گھر کی روٹی نہیں کھاتا تھا تاکہ نمک حرامی نہ ہو۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سمجھے کہ شاید یہ کسی برے ارادے سے آئے ہوں۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی اس عظمت شان کے باوجود غیب دان نہ تھے جب تک فرشتوں نے بتایا نہیں، ہم اللہ کے فرشتے ہیں اور ساتھ ہی ایک ذی علم فرزند کی خوشخبری بھی دیدی۔ یہ فرزند حضرت اسحاق (علیہ السلام) ہیں۔
Top