Tafheem-ul-Quran - Al-Ghaafir : 37
اَسْبَابَ السَّمٰوٰتِ فَاَطَّلِعَ اِلٰۤى اِلٰهِ مُوْسٰى وَ اِنِّیْ لَاَظُنُّهٗ كَاذِبًا١ؕ وَ كَذٰلِكَ زُیِّنَ لِفِرْعَوْنَ سُوْٓءُ عَمَلِهٖ وَ صُدَّ عَنِ السَّبِیْلِ١ؕ وَ مَا كَیْدُ فِرْعَوْنَ اِلَّا فِیْ تَبَابٍ۠   ۧ
اَسْبَابَ : راستے السَّمٰوٰتِ : آسمانوں فَاَطَّلِعَ : پس جھانک لوں اِلٰٓى : طرف، کو اِلٰهِ مُوْسٰى : موسیٰ کے معبود وَاِنِّىْ : اور بیشک میں لَاَظُنُّهٗ : اسے البتہ گمان کرتا ہوں كَاذِبًا ۭ : جھوٹا وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح زُيِّنَ : آراستہ دکھائے لِفِرْعَوْنَ : فرعون کو سُوْٓءُ عَمَلِهٖ : اس کے بُرے اعمال وَصُدَّ : اور وہ روک دیا گیا عَنِ : سے السَّبِيْلِ ۭ : (سیدھے) راستے وَمَا كَيْدُ : اور نہیں تدبیر فِرْعَوْنَ : فرعون اِلَّا : مگر، صرف فِيْ تَبَابٍ : تباہی میں
آسمانوں  کے راستوں تک ، اور موسیٰؑ کے خدا کو جھانک کر دیکھوں۔ مجھے تو یہ موسیٰؑ جھُوٹا ہی معلوم ہوتا ہے۔“ 55۔۔۔۔ اس طرح فرعون کے لیے اس کی بدعملی خوشنما بنادی گئی اور وہ راہِ راست سے روک دیا گیا۔ فرعون کی ساری چال بازی (اُس کی اپنی)تباہی کے راستہ ہی میں صَرف ہوئی
سورة الْمُؤْمِن 55 مومن آل فرعون کی تقریر کے دوران میں فرعون اپنے وزیر ہامان کو مخاطب کر کے یہ بات کچھ اس انداز میں کہتا ہے کہ گویا وہ اس مومن کے کلام کو کسی التفات کے قابل نہیں سمجھتا، اس لیے متکبرانہ شان کے ساتھ اس کی طرف سے منہ پھیر کر ہامان سے کہتا ہے کہ ذرا میرے لیے ایک اونچی عمارت تو بنوا، دیکھوں تو سہی کہ یہ موسیٰ جس خدا کی باتیں کر رہا ہے وہ کہاں رہتا ہے۔ (تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد سوم، القصص، حواشی 52 تا 54)
Top