Tafheem-ul-Quran - Az-Zukhruf : 11
وَ الَّذِیْ نَزَّلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ١ۚ فَاَنْشَرْنَا بِهٖ بَلْدَةً مَّیْتًا١ۚ كَذٰلِكَ تُخْرَجُوْنَ
وَالَّذِيْ نَزَّلَ : اور وہی ذات ہے جس نے نازل کیا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مَآءًۢ : پانی بِقَدَرٍ : ساتھ اندازے کے فَاَنْشَرْنَا بِهٖ : پھر زندہ کیا ہم نے ساتھ اس کے بَلْدَةً مَّيْتًا : مردہ زمین کو كَذٰلِكَ : اسی طرح تُخْرَجُوْنَ : تم نکالو جاؤ گے
جس نے ایک خاص مقدار میں آسمان سے پانی اُتارا10 اور اس کے ذریعہ سے مُردہ زمین کو جِلا اُٹھایا، اِسی طرح ایک روز تم زمین سے برآمد کیے جاوٴ گے۔11
سورة الزُّخْرُف 10 یعنی ہر علاقے کے لیے بارش کی ایک اوسط مقدار مقرر کی جو مدت ہائے دراز تک سال بہ سال ایک ہی ہموار طریقے سے چلتی رہتی ہے۔ اس میں ایسی بےقاعدگی نہیں رکھی کہ کبھی سال میں دو انچ بارش ہو اور کبھی دو سو انچ ہوجائے۔ پھر وہ اس کو مختلف زمانوں میں اور مختلف اوقات میں جگہ جگہ پھیلا کر اس طرح برساتا ہے کہ بالعموم وہ وسیع پیمانے پر زمین کی بار آوری کے لیے نافع ہوتی ہے۔ اور یہ بھی اسکی حکمت ہی ہے کہ زمین کے بعض حصوں کو اس نے بارش سے قریب قریب بالکل محروم کر کے بےآب وگیاہ صحرا بنا دیے ہیں، اور بعض دوسرے حصوں میں وہ کبھی قحط ڈال دیتا ہے اور کبھی طوفانی بارش کردیتا ہے تاکہ آدمی یہ جان سکے کہ زمین کے آباد علاقوں میں بارش اور اس کے عام باقاعدگی کتنی بڑی نعمت ہے، اور یہ بھی اس کو یاد رہے کہ اس نظام پر کوئی دوسری طاقت حکمراں ہے جس کے فیصلوں کے آگے کسی کی کچھ پیش نہیں جاتی۔ کسی میں یہ طاقت نہیں ہے کہ ایک ملک میں بارش کے عام اوسط کو بدل سکے، یا زمین کے وسیع علاقوں پر اس کی تقسیم میں فرق ڈال سکے، یا کسی آتے ہوئے طوفان کو روک سکے، یا روٹھے ہوئے بادلوں کو منا کر اپنے ملک کی طرف کھینچ لائے اور انہیں برسنے پر مجبور کر دے (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد دوم، صفحات 502۔ 503۔ جلد سوم، المومنون، حواشی 17۔ 18)۔ سورة الزُّخْرُف 11 یہاں پانی کے ذریعہ سے زمین کے اندر روئیدگی کی پیدائش کو بیک وقت دو چیزوں کی دلیل قرار دیا گیا ہے۔ ایک یہ کہ یہ کام خدائے واحد کی قدرت و حکمت سے ہو رہے ہیں، کوئی دوسرا اس کار خدائی میں اس کا شریک نہیں ہے۔ دوسرے یہ کہ موت کے بعد دوبارہ زندگی ہو سکتی ہے اور ہوگی۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد دوم، النحل، حاشیہ 53 الف، جلد سوم، الحج، حاشیہ 79، النمل، حاشیہ 73، الروم، حواشی 25۔ 34۔ 35، جلد چہارم، سورة فاطر، حاشیہ 19، سورة یٰسٓ، حاشیہ 29
Top