Tafheem-ul-Quran - Az-Zukhruf : 21
اَمْ اٰتَیْنٰهُمْ كِتٰبًا مِّنْ قَبْلِهٖ فَهُمْ بِهٖ مُسْتَمْسِكُوْنَ
اَمْ اٰتَيْنٰهُمْ : یادی ہم نے ان کو كِتٰبًا : ایک کتاب مِّنْ قَبْلِهٖ : اس سے پہلے فَهُمْ بِهٖ : تو وہ اس کو مُسْتَمْسِكُوْنَ : پکڑ رہے ہیں
کیا ہم نے اِس سے پہلے کوئی کتاب اِن کو دی تھی جس کی سَنَد (اپنی ملائکہ پرستی کے لیے)یہ اپنے پاس رکھتے ہوں؟21
سورة الزُّخْرُف 21 مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ اپنی جہالت سے یہ سمجھتے ہیں کہ جو کچھ دنیا میں ہو رہا ہے وہ چونکہ اللہ کی مشیت کے تحت ہو رہا ہے، اس لیے ضرور اس کو اللہ کی رضا بھی حاصل ہے۔ حالانکہ اگر یہ استدلال صحیح ہو تو دنیا میں صرف ایک شرک ہی تو نہیں ہو رہا ہے۔ چوری، ڈاکہ، قتل، زنا، رشوت، بد عہدی، اور ایسے ہی دوسرے بیشمار جرائم بھی ہو رہے ہیں جنہیں کوئی شخص بھی نیکی اور بھلائی نہیں سمجھتا۔ پھر کیا اسی طرز استدلال کی بنا پر یہ بھی کہا جائے گا کہ یہ تمام افعال حلال و طیب ہیں، کیونکہ اللہ اپنی دنیا میں انہیں ہونے دے رہا ہے، اور جب وہ انہیں ہونے دے رہا ہے، تو ضرور وہ ان کو پسند بھی کرتا ہے ؟ اللہ کی پسند اور ناپسند معلوم ہونے کا ذریعہ وہ واقعات نہیں ہیں جو دنیا میں ہو رہے ہیں، بلکہ اللہ کی کتاب ہے جو اس کے رسول کے ذریعہ سے آتی ہے اور جس میں للہ خود بتاتا ہے کہ اسے کونسے عقائد، کون سے اعمال، اور کون سے اخلاق پسند ہیں اور کون سے ناپسند۔ پس اگر قرآن سے پہلے آئی ہوئی کوئی کتاب ان لوگوں کے پاس ایسی موجود ہو جس میں اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا ہو کہ فرشتے بھی میرے ساتھ تمہارے معبود ہیں اور تم کو ان کی عبادت بھی کرنی چاہیے، تو یہ لوگ اس کا حوالہ دیں۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد اول، الانعام، حواشی 71۔ 79۔ 80۔ 110۔ 124۔ 125۔ جلد دوم، الاعراف، حاشی 16، یونس، حاشیہ 101، ہود، حاشیہ 116، الرعد، حاشیہ 49، النحل، حواشی 10۔ 31۔ 94، جلد چہارم، الزمر، حاشیہ 20۔ الشوریٰ ، حاشیہ 11
Top