Tafheem-ul-Quran - Az-Zukhruf : 67
اَلْاَخِلَّآءُ یَوْمَئِذٍۭ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِیْنَؕ۠   ۧ
اَلْاَخِلَّآءُ : دوست يَوْمَئِذٍۢ : آج کے دن بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض لِبَعْضٍ : بعض کے لیے عَدُوٌّ : دشمن ہوں گے اِلَّا الْمُتَّقِيْنَ : مگر تقوی والے
وہ دن جب آئے گا تو متّقین کو چھوڑ کر باقی سب دوست ایک دُوسرے کے دشمن ہو جائیں گے۔59
سورة الزُّخْرُف 59 دوسرے الفاظ میں صرف وہ دوستیاں باقی رہ جائیں گی جو دنیا میں نیکی اور خدا ترسی پر قائم ہیں۔ دوسرے تمام دوستیاں دشمنی میں تبدیل ہوجائیں گی، اور آج گمراہی، ظلم و ستم اور معصیت میں جو لوگ ایک دوسرے کے یار و مددگار بنے ہوئے ہیں، کل قیامت کے روز وہی ایک دوسرے پر الزام ڈالنے اور اپنی جان چھڑانے کی کوشش کر رہے ہوں گے۔ یہ مضمون قرآن مجید میں بار بار جگہ جگہ بیان کیا گیا ہے تاکہ ہر شخص اسی دنیا میں اچھی طرح سوچ لے کہ کن لوگوں کا ساتھ دینا اس کے لیے مفید ہے اور کن کا ساتھ تباہ کن۔
Top