Tafheem-ul-Quran - Al-Fath : 5
لِّیُدْخِلَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا وَ یُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ١ؕ وَ كَانَ ذٰلِكَ عِنْدَ اللّٰهِ فَوْزًا عَظِیْمًاۙ
لِّيُدْخِلَ : تاکہ وہ داخل کرے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن مردوں وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتوں جَنّٰتٍ : جنت تَجْرِيْ : جاری ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : وہ ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : ان میں وَيُكَفِّرَ : اور دور کردے گا عَنْهُمْ : ان سے سَيِّاٰتِهِمْ ۭ : ان کی بُرائیاں وَكَانَ ذٰلِكَ : اور ہے یہ عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک فَوْزًا : کامیابی عَظِيْمًا : بڑی
(اس نے یہ کام اس لیے کیا ہے)تاکہ مومن مردوں اور عورتوں9 کو ہمیشہ رہنے کے لیے ایسی جنّتوں میں داخل فرمائے جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہو ں گی اور ان کی برائیاں ان سے دور کر دے۔۔۔۔10 اللہ کے نزدیک یہ بڑی کامیابی ہے
سورة الْفَتْح 9 قرآن مجید میں بالعموم اہل ایمان کے اجر کا ذکر مجموعی طور پر کیا جاتا ہے، مردوں اور عورتوں کو اجر ملنے کی الگ الگ تصریح نہیں کی جاتی۔ لیکن یہاں چونکہ یکجائی ذکر پر اکتفاء کرنے سے یہ گمان پیدا ہوسکتا تھا کہ شاید یہ اجر صرف مردوں کے لیے ہو، اس لیے اللہ تعالیٰ نے مومن عورتوں کے متعلق الگ صراحت کردی کہ وہ بھی اس اجر میں مومن مردوں کے ساتھ برابر کی شریک ہیں۔ اس کی وجہ ظاہر ہے۔ جن خدا پرست خواتین نے اپنے شوہروں، بیٹوں، بھائیوں اور باپوں کو اس خطرناک سفر پر جانے سے روکنے اور آہ و فغان سے ان کے حوصلے پست کرنے کے بجائے ان کی ہمت افزائی کی، جنہوں نے ان کے پیچھے ان کے گھر، ان کے مال، ان کی آبرو اور ان کے بچوں کی محافظ بن کر انہیں اس طرف سے بےفکر کردیا، جنہوں نے اس اندیشے سے بھی کوئی واویلا نہ مچایا کہ چودہ سو صحابیوں کے ایک لخت چلے جانے کے بعد کہیں گرد و پیش کے کفار و منافقین شہر پر نہ چڑھ آئیں، وہ یقینا گھر بیٹھنے کے باوجود جہاد کے اجر میں اپنے مردوں کے ساتھ برابر کی شریک ہونی ہی چاہیے تھیں۔ سورة الْفَتْح 10 یعنی بشری کمزوریوں کی بناء پر جو کچھ بھی قصور ان سے سرزد ہوگئے ہوں انہیں معاف کر دے، جنت میں داخل کرنے سے پہلے ان قصوروں کے ہر اثر سے ان کو پاک کر دے، اور جنت میں وہ اس طرح داخل ہوں کہ کوئی داغ ان کے دامن پر نہ ہو جس کی وجہ سے وہ وہاں شرمندہ ہوں۔
Top