Tafheem-ul-Quran - Al-Maaida : 21
یٰقَوْمِ ادْخُلُوا الْاَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ الَّتِیْ كَتَبَ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَرْتَدُّوْا عَلٰۤى اَدْبَارِكُمْ فَتَنْقَلِبُوْا خٰسِرِیْنَ
يٰقَوْمِ : اے میری قوم ادْخُلُوا : داخل ہو الْاَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ : ارضِ مقدس (اس پاک سرزمین) الَّتِيْ : جو كَتَبَ اللّٰهُ : اللہ نے لکھ دی لَكُمْ : تمہارے لیے وَلَا تَرْتَدُّوْا : اور نہ لوٹو عَلٰٓي : پر اَدْبَارِكُمْ : اپنی پیٹھ فَتَنْقَلِبُوْا : ورنہ تم جا پڑوگے خٰسِرِيْنَ : نقصان میں
اے برادران قوم ! اس مقدّس سرزمین میں داخل ہوجاوٴ جو اللہ نے تمہارے لیے لکھ دی ہے،43 پیچھے نہ ہٹو ورنہ ناکام و نامراد پلٹو گے“۔44
سورة الْمَآىِٕدَة 43 اس سے مراد فلسطین کی سرزمین ہے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت اسحاق ؑ اور حضرت یعقوب ؑ کا مسکن رہ چکی تھی۔ بنی اسرائیل جب مصر سے نکل آئے تو اسی سرزمین کو اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے نامزد فرمایا اور حکم دیا کہ جاکر اسے فتح کرلو۔ سورة الْمَآىِٕدَة 44 حضرت موسیٰ ؑ کی یہ تقریر اس موقع کی ہے جب مصر سے نکلنے کے تقریباً دو سال بعد آپ اپنی قوم کو لیے ہوئے دشت فاران میں خیمہ زن تھے۔ یہ بیابان جزیرہ نمائے سینا میں عرب کی شمالی اور فلسطین کی جنوبی سرحد سے متصل واقع ہے۔
Top