Tafheem-ul-Quran - Al-Maaida : 52
فَتَرَى الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ یُّسَارِعُوْنَ فِیْهِمْ یَقُوْلُوْنَ نَخْشٰۤى اَنْ تُصِیْبَنَا دَآئِرَةٌ١ؕ فَعَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّاْتِیَ بِالْفَتْحِ اَوْ اَمْرٍ مِّنْ عِنْدِهٖ فَیُصْبِحُوْا عَلٰى مَاۤ اَسَرُّوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ نٰدِمِیْنَؕ
فَتَرَى : پس تو دیکھے گا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل مَّرَضٌ : روگ يُّسَارِعُوْنَ : دوڑتے ہیں فِيْهِمْ : ان میں (ان کی طرف) يَقُوْلُوْنَ : کہتے ہیں نَخْشٰٓى : ہمیں ڈر ہے اَنْ : کہ تُصِيْبَنَا : ہم پر (نہ آجائے دَآئِرَةٌ : گردش فَعَسَى : سو قریب ہے اللّٰهُ : اللہ اَن : کہ يَّاْتِيَ بالْفَتْحِ : لائے فتح اَوْ اَمْرٍ : یا کوئی حکم مِّنْ : سے عِنْدِهٖ : اپنے پاس فَيُصْبِحُوْا : تو رہ جائیں عَلٰي : پر مَآ : جو اَ سَرُّوْا : وہ چھپاتے تھے فِيْٓ : میں اَنْفُسِهِمْ : اپنے دل (جمع) نٰدِمِيْنَ : پچھتانے والے
تم دیکھتے ہو کہ جن کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے وہ اُنہی میں دَوڑ دُھوپ کرتے پھرتے ہیں۔ کہتے ہیں ”ہمیں ڈر لگتا ہے کہ کہیں ہم کسی مصیبت کے چکّر میں نہ پھنس جائیں“۔84 مگر بعید نہیں کہ اللہ جب تمہیں فیصلہ کُن فتح بخشے گا یا اپنی طرف سے کوئی اور بات ظاہر کرے گا 85تو یہ لوگ اپنے اِس نفاق پر جسے یہ دلوں میں چُھپائے ہوئے ہیں نادم ہوں گے
سورة الْمَآىِٕدَة 84 اس وقت تک عرب میں کفر اور اسلام کی کشمکش کا فیصلہ نہیں ہوا تھا۔ اگرچہ اسلام اپنے پیرو وں کی سرفروشیوں کے سبب سے ایک طاقت بن چکا تھا لیکن مقابل کی طاقتیں بھی زبردست تھیں۔ اسلام کی فتح کا جیسا امکان تھا ویسا ہی کفر کی فتح کا بھی تھا۔ اس لیے مسلمانوں میں جو لوگ منافق تھے وہ اسلامی جماعت میں رہتے ہوئے یہودیوں اور عیسائیوں کے ساتھ بھی ربط و ضبط رکھنا چاہتے تھے تاکہ یہ کشمکش اگر اسلام کی شکست پر ختم ہو تو ان کے لیے کوئی نہ کوئی جائے پناہ محفوظ رہے۔ علاوہ بریں اس وقت عرب میں عیسائیوں اور یہودیوں کی معاشی قوت سب سے زیادہ تھی۔ ساہوکارہ بیشتر انہی کے ہاتھ میں تھا۔ عرب کے بہترین سرسبز و شاداب خطے ان کے قبضہ میں تھے۔ ان کی سود خواری کا جال ہر طرف پھیلا ہوا تھا۔ لہٰذا معاشی اسباب کی بنا پر بھی یہ منافق لوگ ان کے ساتھ اپنے سابق تعلقات برقرار رکھنے کے خواہش مند تھے۔ ان کا گمان تھا کہ اگر اسلام و کفر کی اس کشمکش میں ہمہ تن منہمک ہو کر ہم نے ان سب قوموں سے اپنے تعلقات منقطع کرلیے جن کے ساتھ اسلام اس وقت بر سرپیکار ہے تو یہ فعل سیاسی اور معاشی دونوں حیثیتوں سے ہمارے لیے خطر ناک ہوگا۔ سورة الْمَآىِٕدَة 85 یعنی فیصلہ کن فتح سے کم درجہ کی کوئی ایسی چیز جس سے عموما لوگوں کو یہ یقین ہوجائے کہ ہار جیت کا آخری فیصلہ اسلام ہی کے حق میں ہوگا۔
Top