Tafheem-ul-Quran - Al-Maaida : 81
وَ لَوْ كَانُوْا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ النَّبِیِّ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مَا اتَّخَذُوْهُمْ اَوْلِیَآءَ وَ لٰكِنَّ كَثِیْرًا مِّنْهُمْ فٰسِقُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر كَانُوْا يُؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَالنَّبِيِّ : اور رسول وَمَآ : اور جو اُنْزِلَ : نازل کیا گیا اِلَيْهِ : اس کی طرف مَا : نہ اتَّخَذُوْهُمْ : انہیں بناتے اَوْلِيَآءَ : دوست وَلٰكِنَّ : اور لیکن كَثِيْرًا : اکثر مِّنْهُمْ : ان سے فٰسِقُوْنَ : نافرمان
اگر فی الواقع یہ لوگ اللہ اور پیغمبر ؐ اور اُس چیز کے ماننے والے ہوتے جو پیغمبر ؐ پر نازل ہوئی تھی تو کبھی (اہلِ ایمان کے مقابلہ میں) کافروں کو اپنا رفیق نہ بناتے۔ 103مگر ان میں سے تو بیشتر لوگ خدا کی اطاعت سے نکِل چکے ہیں
سورة الْمَآىِٕدَة 103 مطلب یہ ہے کہ جو لوگ خدا اور نبی اور کتاب کے ماننے والے ہوتے ہیں انہیں فطرۃً مشرکین کے مقابلہ میں ان لوگوں کے ساتھ زیادہ ہمدردی ہوتی ہے جو مذہب میں خواہ ان سے اختلاف ہی رکھتے ہوں، مگر بہرحال انہی کی طرح خدا اور سلسلہ وحی و رسالت کو مانتے ہوں۔ لیکن یہ یہودی عجیب قسم کے اہل کتاب ہیں کہ توحید اور شرک کی جنگ میں کھلم کھلا مشرکین کا ساتھ دے رہے ہیں، اقرار نبوت اور انکار نبوت کی لڑائی میں علانیہ ان کی ہمدردیاں منکرین نبوت کے ساتھ ہیں، اور پھر بھی وہ بلا کسی شرم و حیا کے یہ دعویٰ رکھتے ہیں کہ ہم خدا اور پیغمبروں اور کتابوں کے ماننے والے ہیں۔
Top