Tafheem-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 25
اِذْ دَخَلُوْا عَلَیْهِ فَقَالُوْا سَلٰمًا١ؕ قَالَ سَلٰمٌ١ۚ قَوْمٌ مُّنْكَرُوْنَۚ
اِذْ دَخَلُوْا : جب وہ آئے عَلَيْهِ : اس کے پاس فَقَالُوْا : تو انہوں نے کہا سَلٰمًا ۭ : سلام قَالَ : اس نے کہا سَلٰمٌ ۚ : سلام قَوْمٌ : لوگ مُّنْكَرُوْنَ : ناشناسا
جب وہ اُس کے ہاں آئے تو کہا آپ کو سلام ہے۔ اُس نے کہا ”آپ لوگوں کو بھی سلام ہے23۔۔۔۔ کچھ ناآشنا سے لوگ ہیں۔“
سورة الذّٰرِیٰت 23 سیاق وسباق کو دیکھتے ہوئے اس فقرے کے دو معنی ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ حضرت ابراہیم ؑ نے خود ان مہمانوں سے فرمایا کہ آپ حضرات سے کبھی پہلے شرف نیاز حاصل نہیں ہوا، آپ شاید اس علاقے میں نئے نئے تشریف لائے ہیں۔ دوسرے یہ کہ ان کے سلام کا جواب دے کر حضرت ابراہیم نے اپنے دل میں کہا، یا گھر میں ضیافت کا انتظام کرنے کے لیے جاتے ہوئے اپنے خادموں سے فرمایا کہ یہ کچھ اجنبی سے لوگ ہیں، پہلے کبھی اس علاقے میں اس شان اور وضع قطع کے لوگ دیکھنے میں نہیں آئے۔
Top