Tafheem-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 28
فَاَوْجَسَ مِنْهُمْ خِیْفَةً١ؕ قَالُوْا لَا تَخَفْ١ؕ وَ بَشَّرُوْهُ بِغُلٰمٍ عَلِیْمٍ
فَاَوْجَسَ : تو اس نے محسوس کیا مِنْهُمْ : ان سے خِيْفَةً ۭ : ڈر قَالُوْا : وہ بولے لَا تَخَفْ ۭ : تم ڈرو نہیں وَبَشَّرُوْهُ : اور انہوں نے بشارت دی بِغُلٰمٍ : ایک بیٹے کی عَلِيْمٍ : دانش مند
پھر وہ اپنے دل میں ان سے ڈرا۔ 26 انہوں نےکہا ڈریے نہیں، اور اُسے ایک ذی علم لڑکے کی پیدائش کا مژدہ سنایا۔ 27
سورة الذّٰرِیٰت 26 یعنی جب ان کے ہاتھ کھانے کی طرف نہ بڑھے تو حضرت ابراہیم ؑ کے دل میں خوف پیدا ہوا۔ اس خوف کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اجنبی مسافروں کا کسی کے گھر جا کر کھانے سے پرہیز کرنا، قبائلی زندگی میں اس بات کی علامت ہوتا ہے کہ وہ کسی برے ارادے سے آئے ہیں۔ لیکن اغلب یہ ہے کہ ان کے اس اجتناب ہی سے حضرت ابراہیم سمجھ گئے کہ یہ فرشتے ہیں جو انسانی صورت میں آئے ہیں، اور چونکہ فرشتوں کا انسانی شکل میں آنا بڑے غیر معمولی حالات میں ہوتا ہے اس لیے آپ کو خوف لاحق ہوا کہ کوئی خوفناک معاملہ در پیش ہے جس کے لیے یہ حضرات اس شان سے تشریف لائے ہیں۔ سورة الذّٰرِیٰت 27 سورة ہود میں تصریح ہے کہ یہ حضرت اسحاق ؑ کی پیدائش کا مژدہ تھا اور اس میں یہ بشارت بھی دی گئی تھی کہ حضرت اسحاق سے ان کو حضرت یعقوب ؑ جیسا پوتا نصیب ہوگا۔
Top