Tafheem-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 34
مُّسَوَّمَةً عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُسْرِفِیْنَ
مُّسَوَّمَةً : نشان لگے ہوئے ہیں عِنْدَ رَبِّكَ : تیرے رب کے ہاں لِلْمُسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھنے والوں کے لیے
جو آپ کے رب کے ہاں حد سے گزر جانے والوں کے لیے نشان زدہ ہیں“32
سورة الذّٰرِیٰت 32 یعنی ایک ایک پتھر پر آپ کے رب کی طرف سے نشان لگا دیا گیا ہے کہ اسے کس مجرم کی سرکوبی کرنی ہے۔ سورة ہود اور الحجر میں اس عذاب کی تفصیل یہ بتائی گئی ہے کہ ان کی بستیوں کو تلپٹ کردیا گیا اور اوپر سے پکی ہوئی مٹی کے پتھر برسائے گئے۔ اس سے یہ تصور کیا جاسکتا ہے کہ شدید زلزلے کے اثر سے پورا علاقہ الٹ دیا گیا، اور جو لوگ زلزلے سے بچ کر بھاگے ان کو آتش فشاں مادے کے پتھروں کی بارش نے ختم کردیا۔
Top