Tafheem-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 44
فَعَتَوْا عَنْ اَمْرِ رَبِّهِمْ فَاَخَذَتْهُمُ الصّٰعِقَةُ وَ هُمْ یَنْظُرُوْنَ
فَعَتَوْا : تو انہوں نے سرکشی کی عَنْ اَمْرِ رَبِّهِمْ : اپنے رب کے حکم سے فَاَخَذَتْهُمُ الصّٰعِقَةُ : تو پکڑ لیا ان کو ایک کڑک نے وَهُمْ يَنْظُرُوْنَ : اور وہ دیکھ رہے تھے
مگر اس تنبیہ پر بھی انہوں نے اپنے رب کےحکم سے سرتابی کی۔ آخر کار ان کے دیکھتے دیکھتےایک اچانک ٹوٹ پڑنے والے عذاب 41 نے ان کو آلیا۔
سورة الذّٰرِیٰت 41 قرآن مجید میں مختلف مقامات پر اس عذاب کے لیے مختلف الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ کہیں اسے رَجْفہ (دہلا دینے والی اور ہلا مارنے والی آفت) کہا گیا ہے۔ کہیں اس کو صیحہ (دھماکے اور کڑکے) سے تعبیر کیا گیا ہے۔ کہیں اس کے لیے طاغیہ (انتہائی شدید آفت) کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ اور یہاں اسی کو صاعقہ کہا گیا ہے جس کے معنی بجلی کی طرح اچانک ٹوٹ پڑنے والی آفت کے بھی ہیں اور سخت کڑک کے بھی۔ غالباً یہ عذاب ایک ایسے زلزلے کی شکل میں آیا تھا جس کے ساتھ خوفناک آواز بھی تھی۔
Top