Tafheem-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 5
اِنَّمَا تُوْعَدُوْنَ لَصَادِقٌۙ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں تُوْعَدُوْنَ : تمہیں وعدہ دیاجاتا ہے لَصَادِقٌ : البتہ سچ ہے
حق یہ ہے کہ جس چیز کا تمہیں خوف دلایا جارہا ہے 3 وہ سچی ہے
سورة الذّٰرِیٰت 3 اصل میں لفظ تُوْعَدُوْنَ استعمال کیا گیا ہے۔ یہ اگر وَعْد سے ہو تو اس کا مطلب ہوگا " جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے "۔ اور وعید سے ہو تو مطلب یہ ہوگا کہ " جس چیز کا تم کو ڈراوا دیا جا رہا ہے "۔ زبان کے لحاظ سے دونوں مطلب یکساں درست ہیں۔ لیکن موقع و محل کے ساتھ دوسرا مفہوم زیادہ مناسبت رکھتا ہے، کیونکہ مخاطب وہ لوگ ہیں جو کفر و شرک اور فسق و فجور میں غرق تھے اور یہ بات ماننے کے لیے تیار نہ تھے کہ کبھی ان کو محاسبے اور جزائے اعمال سے بھی سابقہ پیش آنے والا ہے۔ اسی لیے ہم نے تُوْعَدُوْنَ کو وعدے کے بجائے وعید کے معنی میں لیا ہے۔
Top