Tafheem-ul-Quran - At-Tur : 48
وَ اصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَاِنَّكَ بِاَعْیُنِنَا وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِیْنَ تَقُوْمُۙ
وَاصْبِرْ : اور صبر کیجیے لِحُكْمِ رَبِّكَ : اپنے رب کے فیصلے کے لیے فَاِنَّكَ بِاَعْيُنِنَا : پس بیشک آپ ہماری نگاہوں میں ہیں وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ : اور تسبیح کیجیئے اپنے رب کی حمد کے ساتھ حِيْنَ : جس وقت تَقُوْمُ : آپ کھڑے ہوتے ہیں
اے نبیؐ، اپنے رب کا فیصلہ آنے تک صبر کرو، 38 تم ہماری  نگاہ میں ہو۔ 39 تم جب اٹھو تو اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو،40
سورة الطُّوْر 38 دوسرا مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ صبر و استقامت کے ساتھ اپنے رب کے حکم کی تعمیل پر ڈٹے رہو۔ سورة الطُّوْر 39 یعنی ہم تمہاری نگہبانی کر رہے ہیں۔ تمہیں تمہارے حال پر چھوڑ نہیں دیا ہے۔ سورة الطُّوْر 40 اس ارشاد کے کئی مفہوم ہو سکتے ہیں، اور بعید نہیں کہ وہ سب ہی مراد ہوں۔ ایک مفہوم یہ ہے کہ جب بھی تم کسی مجلس سے اٹھو تو اللہ کی حمد و تسبیح کر کے اٹھو۔ نبی ﷺ خود بھی اس پر عمل فرماتے تھے، اور آپ نے مسلمانوں کو بھی یہ ہدایت فرمائی تھی کہ کسی مجلس سے اٹھتے وقت اللہ کی حمد و تسبیح کرلیا کریں، اس سے ان تمام باتوں کا کفارہ ادا ہوجاتا ہے جو اس مجلس میں ہوئی ہوں۔ ابوداؤد، ترمذی نسائی اور حاکم نے حضرت ابوہریرہ کے واسطے سے حضور کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ جو شخص کسی مجلس میں بیٹھا ہو اور اس میں خوب قیل و قال ہوئی ہو، وہ اگر اٹھنے سے پہلے یہ الفاظ کہے تو اللہ ان باتوں کو معاف کردیتا ہے جو وہاں ہوں سبحانک اللہم وبحمدک، اشھد ان لا اِلٰہ الا انت، استغفرک واتوب الیک۔ " خداوندا، میں تیری حمد کے ساتھ تیری تسبیح کرتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ میں تجھ سے مغفرت چاہتا ہوں اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں۔ " دوسرا مفہوم اس کا یہ ہے کہ جب تم نیند سے بیدار ہو کر اپنے بستر سے اٹھو تو اپنے رب کی تسبیح کے ساتھ اس کی حمد کرو۔ اس پر بھی نبی ﷺ خود عمل فرماتے تھے اور اپنے اصحاب کو آپ نے یہ تعلیم دی تھی کہ نیند سے جب بیدار ہوں تو یہ الفاظ کہا کریں لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علیٰ کل شیءٍ قدیر۔ سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ، واللہ اکبر، ولاحول ولا قوۃ الا باللہ۔ (مسند احمد، بخاری بروایت عبادہ بن الصامت) تیسرا مفہوم اس کا یہ ہے کہ جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو اللہ کی حمد و تسبیح سے اس کا آغاز کرو۔ اسی حکم کی تعمیل میں رسول اللہ ﷺ نے یہ ہدایت فرمائی کہ نماز کی ابتدا تکبیر تحریمہ کے بعد ان الفاظ سے کی جائے سبحانک اللہم وبحمدک و تبارک اسمک و تعالیٰ جدک ولا الٰہ غیرک۔ چوتھا مفہوم اس کا یہ ہے کہ جب تم اللہ کی طرف دعوت دینے کے لیے اٹھو تو اللہ کی حمد و تسبیح سے اس کا آغاز کرو۔ یہ بھی نبی ﷺ کا مستقل معمول تھا کہ آپ ہمیشہ اپنے خطبوں کا آغاز حمد و ثنا سے فرمایا کرتے تھے۔ مفسر ابن جریر نے اس کا ایک اور مفہوم یہ بیان کیا ہے کہ جب تم دوپہر کو قیلولہ کر کے اٹھو تو نماز پڑھو، اور اس سے مراد نماز ظہر ہے۔
Top