Tafheem-ul-Quran - An-Najm : 17
مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَ مَا طَغٰى
مَا زَاغَ الْبَصَرُ : نہیں کجی کی نگاہ نے وَمَا طَغٰى : اور نہ وہ حد سے بڑھی
نگاہ نہ چُوندھیائی نہ حد سے متجاوز ہوئی 13
سورة النَّجْم 13 یعنی ایک طرف رسول اللہ ﷺ کے کمال تحمل کا حال یہ تھا کہ ایسی زبردست تجلیات کے سامنے بھی آپ کی نگاہ میں کوئی چکا چوند پیدا نہ ہوئی اور آپ پورے سکون کے ساتھ ان کو دیکھتے رہے۔ دوسری طرف آپ کے ضبط اور یکسوئی کا کمال یہ تھا کہ جس مقصد کے لیے آپ نے ایک تماشائی کی طرح ہر طرف نگاہیں دوڑانی نہ شروع کردیں۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص کو ایک عظیم و جلیل بادشاہ کے دربار میں حاضری کا موقع ملتا ہے اور وہاں وہ کچھ شان و شوکت اس کے سامنے آتی ہے جو اس کی چشم تصور نے بھی نہ دیکھی تھی۔ اب اگر وہ شخص کم ظرف ہو تو وہاں پہنچ کر بھونچکا رہ جائے گا، اور اگر آداب حضوری سے ناآشنا ہو تو مقام شاہی سے غافل ہو کر دربار کی سجاوٹ کا نظارہ کرنے کے لیے ہر طرف مڑ مڑ کر دیکھنے لگے گا۔ لیکن ایک عالی ظرف، ادب آشنا اور فرض شناس آدمی نہ تو وہاں پہنچ کر مبہوت ہوگا اور نہ دربار کا تماشا دیکھنے میں مشغول ہوجائے گا، بلکہ وہ پورے وقار کے ساتھ حاضر ہوگا اور اپنی ساری توجہ اس مقصد پر مرتکز رکھے گا جس کے لیے دربار شاہی میں اس کو طلب کیا گیا۔ رسول اللہ ﷺ کی یہی خوبی ہے جس کی تعریف اس آیت میں کی گئی ہے۔
Top