بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafheem-ul-Quran - An-Najm : 1
وَ النَّجْمِ اِذَا هَوٰىۙ
وَالنَّجْمِ : قسم ہے تارے کی اِذَا هَوٰى : جب وہ گرا
قسم ہے تارے کی 1 جبکہ وہ غروب ہوا
سورة النَّجْم 1 اصل میں لفظ " النّجم " استعمال ہوا ہے۔ ابن عباس، مجاہد اور سفیان ثوری کہتے ہیں کہ اس سے مراد ثریا (Pleiades) ہے۔ ابن جریر اور زمخشری نے اسی قول کو ترجیح دی ہے، کیونکہ عربی زبان میں جب مطلقاً النجم کا لفظ بولا جاتا ہے تو عموماً اس سے ثریا ہی مراد لیا جاتا ہے۔ سدی کہتے ہیں کہ اس سے مراد زہرہ (Venus) ہے۔ اور ابو عبیدہ نجوی کا قول ہے کہ یہاں النجم بول کر جنس نجوم مراد لی گئی ہے، یعنی مطلب یہ ہے کہ جب صبح ہوئی اور سب ستارے غروب ہوگئے۔ موقع و محل کے لحاظ سے ہمارے نزدیک یہ آخری قول زیادہ قابل ترجیح ہے۔
Top