Tafheem-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 32
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
پھر دیکھ لیں گے کہ ، تم اپنے رب کے کن کن احسانات کو جھٹلاتے ہو۔ 31
سورة الرَّحْمٰن 31 یہاں آلاء کو قدرتوں کے معنی میں بھی لیا جاسکتا ہے۔ سلسلہ کلام کو نگاہ میں رکھا جائے تو یہ دونوں معنی ایک ایک لحاظ سے مناسب نظر آتے ہیں۔ ایک معنی لیے جائیں تو مطلب یہ ہوگا کہ آج تم ہماری نعمتوں کی ناشکریاں کر رہے ہو اور کفر، شرک، دہریت، فسق اور نافرمانی کے مختلف رویے اختیار کر کے طرح طرح کی نمک حرامیاں کیے چلے جاتے ہو، مگر کل جب باز پرس کا وقت آئے گا اس وقت ہم دیکھیں گے کہ ہماری کس کس نعمت کو تم اتفاقی حادثہ، یا اپنی قابلیت کا ثمرہ، یا کسی دیوی دیوتا یا بزرگ ہستی کی مہربانی کا کرشمہ ثابت کرتے ہو۔ دوسرے معنی لیے جائیں تو مطلب یہ ہوگا کہ آج تم قیامت اور حشرو نشر اور حساب و کتاب اور جنت و دوزخ کا مذاق اڑاتے ہو اور اپنے نزدیک اس خیال خام میں مبتلا ہو کہ ایسا ہونا ممکن ہی نہیں ہے۔ مگر جب ہم باز پرس کے لیے تم کو گھیر لائیں گے اور وہ سب کچھ تمہارے سامنے آجائے گا جس کا آج تم انکار کر رہے ہو اس وقت ہم دیکھیں گے کہ ہماری کس کس قدرت کو تم جھٹلاتے ہو۔
Top