Tafheem-ul-Quran - Al-Hadid : 17
اِعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ یُحْیِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا١ؕ قَدْ بَیَّنَّا لَكُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ
اِعْلَمُوْٓا : جان لو اَنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ يُحْيِ الْاَرْضَ : زندہ کرتا ہے زمین کو بَعْدَ مَوْتِهَا ۭ : اس کی موت کے بعد قَدْ بَيَّنَّا : تحقیق بیان کیں ہم نے لَكُمُ : تمہارے لیے الْاٰيٰتِ : آیات لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَعْقِلُوْنَ : تم عقل سے کام لو
خوب جان لو کہ اللہ زمین کو اُس  کی موت کے بعد زندگی بخشتاہے، ہم نے نشانیاں تم کو صاف صاف دکھا دی ہیں، شاید کہ تم عقل سے کام لو۔ 30
سورة الْحَدِیْد 30 یہاں جس مناسبت سے یہ بات ارشاد ہوئی ہے اس کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے۔ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر نبوت اور کتاب کے نزول کو بارش کی برکات سے تشبیہ دی گئی ہے کیونکہ انسانیت پر اس کے وہی اثرات مرتب ہوتے ہیں جو زمین پر بارش کے ہوا کرتے ہیں۔ جس طرح مردہ پڑی ہوئی زمین باران رحمت کا ایک چھینٹا پڑتے ہی لہلہا اٹھتی ہے، اسی طرح جس ملک میں اللہ کی رحمت سے ایک نبی مبعوث ہوتا ہے اور وحی و کتاب کا نزول شروع ہوتا ہے وہاں مری ہوئی انسانیت یکایک جی اٹھتی ہے۔ اس کے وہ جوہر کھلنے لگتے ہیں جنہیں زمانہ پائے دراز سے جاہلیت نے پیوند خاک کر رکھا تھا۔ اس کے اندر سے اخلاق فاضلہ کے چشمے پھوٹنے لگتے ہیں اور خیرات و حسنات کے گلزار لہلہانے لگتے ہیں۔ اس حقیقت کی طرف جس کی طرف جس غرض کے لیے یہاں اشارہ کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ ضعیف الایمان مسلمانوں کی آنکھیں کھلیں اور وہ اپنی حالت پر غور کریں۔ نبوت اور وحی کے باران رحمت سے انسانیت جس شان سے از سر نو زندہ ہو رہی تھی اور جس طرح اس کا دامن برکات سے مالا مال ہو رہا تھا وہ ان کے لیے کوئی دور کی داستان نہ تھی۔ وہ خود اپنی آنکھوں سے صحابہ کرام کے پاکیزہ معاشرے میں اس کا مشاہدہ کر رہے تھے۔ رات دن اس کا تجربہ ان کو ہو رہا تھا۔ جاہلیت بھی اپنے تمام مقاصد کے ساتھ ان کے سامنے موجود تھی، اور اسلام سے پیدا ہونے والے محاسن بھی ان کے مقابلے میں اپنی پوری بہار دکھا رہے تھے۔ اس لیے ان کو تفصیل کے ساتھ یہ باتیں بتانے کی کوئی حاجت نہ تھی۔ بس یہ اشارہ کردینا کافی تھا کہ مردہ زمین کو اللہ اپنے باران رحمت سے کس طرح زندگی بخشتا ہے، اس کی نشانیاں تم کو صاف صاف دکھا دی گئی ہیں، اب تم خود عقل سے کام لے کر اپنی حالت پر غور کرلو کہ اس نعمت سے تم کیا فائدہ اٹھا رہے ہو۔
Top