Tafheem-ul-Quran - Al-An'aam : 54
وَ اِذَا جَآءَكَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِنَا فَقُلْ سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلٰى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ١ۙ اَنَّهٗ مَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ سُوْٓءًۢا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِنْۢ بَعْدِهٖ وَ اَصْلَحَ فَاَنَّهٗ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَاِذَا : اور جب جَآءَكَ : آپ کے پاس آئیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ يُؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں فَقُلْ : تو کہ دیں سَلٰمٌ : سلام عَلَيْكُمْ : تم پر كَتَبَ : لکھ لی رَبُّكُمْ : تمہارا رب عَلٰي : پر نَفْسِهِ : اپنی ذات الرَّحْمَةَ : رحمت اَنَّهٗ : کہ مَنْ : جو عَمِلَ : کرے مِنْكُمْ : تم سے سُوْٓءًۢا : کوئی برائی بِجَهَالَةٍ : نادانی سے ثُمَّ : پھر تَابَ : توبہ کرے مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد وَاَصْلَحَ : اور نیک ہوجائے فَاَنَّهٗ : تو بیشک اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
جب تمہارے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں تو ان سے کہو ”تم پر سلامتی ہے۔ تمہارے رب نے رحم و کرم کا شیوہ اپنے اوپر لازم کرلیا ہے۔ یہ اس کا رحم و کرم ہی ہے کہ اگر تم میں سے کوئی نادانی کے ساتھ کسی بُرائی کا ارتکاب کر بیٹھا ہر پھر اس کے بعد توبہ کرے اور اصلاح کرلے تو وہ اُسے معاف کردیتا ہے اور نرمی سے کام لیتا ہے“37
سورة الْاَنْعَام 37 جو لوگ اس وقت نبی ﷺ پر ایمان لائے تھے ان میں بکثرت لوگ ایسے بھی تھے جن سے زمانہ جاہلیت میں بڑے بڑے گناہ ہوچکے تھے۔ اب اسلام قبول کرنے کے بعد اگرچہ ان کی زندگیاں بالکل بدل گئی تھیں، لیکن مخالفین اسلام ان کو سابق زندگی کے عیوب اور افعال کے طعنے دیتے تھے۔ اس پر فرمایا جارہا ہے کہ اہل ایمان کو تسلی دو۔ انہیں بتاؤ کہ جو شخص توبہ کر کے اپنی اصلاح کرلیتا ہے اس کے پچھلے قصوروں پر گرفت کرنے کا طریقہ اللہ کے ہاں نہیں ہے۔
Top