Tafheem-ul-Quran - Al-An'aam : 74
وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهِیْمُ لِاَبِیْهِ اٰزَرَ اَتَتَّخِذُ اَصْنَامًا اٰلِهَةً١ۚ اِنِّیْۤ اَرٰىكَ وَ قَوْمَكَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
وَاِذْ : اور جب قَالَ : کہا اِبْرٰهِيْمُ : ابراہیم لِاَبِيْهِ : اپنے باپ کو اٰزَرَ : آزر اَتَتَّخِذُ : کیا تو بناتا ہے اَصْنَامًا : بت (جمع) اٰلِهَةً : معبود اِنِّىْٓ : بیشک میں اَرٰىكَ : تجھے دیکھتا ہوں وَقَوْمَكَ : اور تیری قوم فِيْ ضَلٰلٍ : گمراہی مُّبِيْنٍ : کھلی
ابراہیمؑ کاواقعہ یاد کرو جبکہ اُس نے اپنے باپ آزر سے کہا تھا ”کیا تُو بتوں کو خدا بناتا ہے؟50 میں تو تجھے اور تیری قوم کو کُھلی گمراہی میں پاتا ہوں“
سورة الْاَنْعَام 50 یہاں حضرت ابراہیم ؑ کے واقعہ کا ذکر اس امر کی تائید اور شہادت میں پیش کیا جا رہا ہے کہ جس طرح اللہ کی بخشی ہوئی ہدایت سے آج محمد ﷺ نے اور آپ ﷺ کے ساتھیوں نے شرک کا انکار کیا ہے اور سب مصنوعی خداؤں سے منہ موڑ کر صرف ایک مالک کائنات کے آگے سر اطاعت خم کردیا ہے اسی طرح کل یہی کچھ ابراہیم ؑ بھی کرچکے ہیں۔ اور جس طرح آج محمد ﷺ اور ان پر ایمان لانے والوں سے ان کی جاہل قوم جھگڑ رہی ہے اسی طرح کل حضرت ابراہیم ؑ سے بھی ان کی قوم یہی جھگڑا کرچکی ہے۔ اور کل جو جواب حضرت ابراہیم ؑ نے اپنی قوم کو دیا تھا آج محمد ﷺ اور ان کے پیرو وں کی طرف سے ان کی قوم کو بھی وہی جواب ہے۔ محمد ﷺ اس راستہ پر ہیں جو نوح ؑ اور ابراہیم ؑ اور نسل ابراہیمی کے تمام انبیاء کا راستہ رہا ہے۔ اب جو لوگ ان کی پیروی سے انکار کر رہے ہیں انہیں معلوم ہوجانا چاہیے کہ وہ انبیاء کے طریقہ سے ہٹ کر ضلالت کی راہ پر جا رہے ہیں۔ یہاں یہ بات اور سمجھ لینی چاہیے کہ عرب کے لوگ بالعموم حضرت ابراہیم ؑ کو اپنا پیشوا اور مقتدا مانتے تھے۔ خصوصاً قریش کے تو فخر و ناز کی ساری بنیاد ہی یہ تھی کہ وہ ابراہیم ؑ کی اولاد اور ان کے تعمیر کردہ خانہ خدا کے خادم ہیں۔ اس لیے ان کے سامنے حضرت ابراہیم ؑ کے عقیدہ توحید کا اور شرک سے ان کا انکار اور مشرک قوم سے ان کی نزاع کا ذکر کرنے کے معنی یہ تھے کہ قریش کا سارا سرمایہ فخر و ناز اور کفار عرب کا اپنے مشرکانہ دین پر سارا اطمینان ان سے چھین لیا جائے اور ان پر ثابت کردیا جائے کہ آج مسلمان اس مقام پر ہیں جس پر حضرت ابراہیم ؑ تھے اور تمہاری حیثیت وہ ہے جو حضرت ابراہیم ؑ سے لڑنے والی جاہل قوم کی تھی۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے کوئی شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کے معتقدوں اور قادری النسب پیرزادوں کے سامنے حضرت شیخ کی اصل تعلیمات اور ان کی زندگی کے واقعات پیش کر کے یہ ثابت کر دے کہ جن بزرگ کے تم نام لیوا ہو، تمہارا اپنا طریقہ ان کے بالکل خلاف ہے اور تم نے آج انہی گمراہ لوگوں کی حیثیت اختیار کرلی ہے جن کے خلاف تمہارے مقتدا تمام عمر جہاد کرتے رہے۔
Top