Tafheem-ul-Quran - At-Taghaabun : 8
فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ النُّوْرِ الَّذِیْۤ اَنْزَلْنَا١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ
فَاٰمِنُوْا باللّٰهِ : پس ایمان لاؤ اللہ پر وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کے رسول پر وَالنُّوْرِ : اور اس نور پر الَّذِيْٓ : وہ جو اَنْزَلْنَا : اتارا ہم نے وَاللّٰهُ : اور اللہ بِمَا تَعْمَلُوْنَ : ساتھ اس کے جو تم عمل کرتے ہو خَبِيْرٌ : خبر رکھنے والا
پس ایمان لاؤ اللہ پر، اور اُس کے رسُول پر ، اور اُس روشنی پر جو ہم نے نازل کی ہے۔ 18 جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اُس سے باخبر ہے۔
سورة التَّغَابُن 18 یعنی جب یہ واقعہ ہے اور پوری انسانی تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ قوموں کی تباہی کا اصل موجب ان کا رسولوں کی بات نہ ماننا اور آخرت کا انکار کرنا تھا، تو اسی غلط روش پر چل کر اپنی شامت بلانے پر اصرار نہ کرو اور اللہ اور اس کے رسول اور قرآن کی پیش کردہ ہدایت پر ایمان لے آؤ۔ یہاں سیاق وسباق خود بتارہا ہے کہ اللہ کی نازل کردہ روشنی سے مراد قرآن ہے۔ جس طرح روشنی خود نمایاں ہوتی ہے اور گردو پیش کی ان تمام چیزوں کو نمایاں کردیتی ہے جو پہلے تاریکی میں چھپی ہوئی تھیں، اسی طرح قرآن ایک ایسا چراغ ہے جس کا بر حق ہونا بجائے خود روشن ہے، اور اس کی روشنی میں انسان ہر اس مسئلے کو سمجھ سکتا ہے جسے سمجھنے کے لیے اس کے اپنے ذرائع علم و عقل کافی نہیں۔ یہ چراغ جس شخص کے پاس ہو وہ فکر و عمل کی بیشمار پر پیچ راہوں کے درمیان حق کی سیدھی راہ صاف صاف دیکھ سکتا ہے اور عمر بھر صراط مستقیم پر اس طرح چل سکتا ہے کہ ہر قدم پر اسے یہ معلوم ہوتا رہے کہ گمراہیوں کی طرف لے جانے والی پگ ڈنڈیاں کدھر کدھر جا رہی ہیں اور ہلاکت کے گڑھے کہاں کہاں آ رہے ہیں اور سلامتی کی راہ ان کے درمیان کون سی ہے۔
Top