Tafheem-ul-Quran - Al-Qalam : 41
اَمْ لَهُمْ شُرَكَآءُ١ۛۚ فَلْیَاْتُوْا بِشُرَكَآئِهِمْ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِیْنَ
اَمْ لَهُمْ : یا ان کے لیے شُرَكَآءُ : کچھ شریک ہیں فَلْيَاْتُوْا : پس چاہیے کہ لے آئیں بِشُرَكَآئِهِمْ : اپنے شریکوں کو اِنْ كَانُوْا : اگر ہیں وہ صٰدِقِيْنَ : سچے
یا پھر اِن کے ٹھہرائے ہوئے کچھ شریک ہیں(جنہوں نے اِس کا ذمّہ لیا ہو)؟ یہ بات ہے تو لائیں اپنے شریکوں کو اگر یہ سچے ہیں۔ 23
سورة الْقَلَم 23 یعنی تم اپنے حق میں جو حکم لگا رہے ہو اس کے لیے سرے سے کوئی بنیاد نہیں ہے۔ یہ عقل کے بھی خلاف ہے۔ خدا کی کسی کتاب میں بھی تم یہ لکھا ہوا نہیں دکھا سکتے۔ تم میں سے کوئی یہ دعویٰ بھی نہیں کرسکتا کہ اس نے خدا سے ایسا کوئی عہد لے لیا ہے۔ اور جن کو تم نے معبود بنا رکھا ہے ان میں سے بھی کسی سے تم یہ شہادت نہیں دلوا سکتے کہ خدا کے ہاں تمہیں جنت دلوا دینے کا وہ ذمہ لیتا ہے پھر یہ غلط فہمی آخر تمہیں کہاں سے لاحق ہوگئی ؟
Top